معلومات تک رسائی

معلومات کی عدم فراہمی پر ڈائریکٹر ایکسائز پر جرمانہ عائد

اسلام آباد:  پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، اسلام آباد کے ڈائریکٹر پر معلومات کی فراہمی میں ناکامی پر دس دن کی تنخواہ کے برابر جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ یہ معلومات "رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017” کے تحت مانگی گئی تھیں۔

اگست 2024 میں ایک شہری سعدیہ مظہر نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ سے معلومات کی درخواست کی، جس میں اسلام آباد میں الکوحل کے پرمٹ اور فروخت سے متعلق تفصیلات مانگی گئیں۔ درخواست میں پرمٹ ہولڈرز کی کل تعداد، جنوری 2023 سے پرمٹ ہولڈرز کی بیئر کی خریداری، الکوحل کی فروخت کے لیے لائسنس یافتہ اداروں کی فہرست، ان اداروں سے جمع ہونے والے ایکسائز ڈیوٹیز، اور پرمٹ ہولڈرز کو کی گئی کل سپلائی شامل تھی۔ تاہم، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جواب موصول نہ ہونے پر سعدیہ مظہر نے پاکستان انفارمیشن کمیشن میں اپیل دائر کی۔ کمیشن نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ڈائریکٹر کو متعدد نوٹس جاری کیے، لیکن نہ تو کوئی نمائندہ پیش ہوا اور نہ ہی مطلوبہ معلومات فراہم کی گئیں۔ 14 نومبر 2024 کو کمیشن نے "رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017” کے تحت شوکاز نوٹس جاری کیا۔ نوٹس کی ایک کاپی سیکرٹری وزارت داخلہ کو بھیجی گئی، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

گزشتہ روز جاری کئے گئے اپنے حکم میں کمیشن نے ایکٹ کے نفاذ میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ کمیشن نے نوٹ کیا کہ افسر کو جواب دینے کے لیے کافی مواقع دیے گئے، لیکن وہ پیش ہونے یا تعاون کرنے میں ناکام رہے۔ کمیشن نے اس رویے کو قانون کے مقاصد، یعنی سرکاری دفاتر میں شفافیت اور جوابدہی، کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

نتیجتاً، کمیشن نے معلومات کی فراہمی میں جان بوجھ کر تاخیر یا رکاوٹ ڈالنے پر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ڈائریکٹر پر دس دن کی تنخواہ کے برابر جرمانہ عائد کیا۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے چیف کمشنر اسلام آباد، سیکرٹری وزارت داخلہ، اور اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو حکم دیا کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ ان حکام کو آئندہ سماعت میں عمل درآمد کی رپورٹ پیش کرنے کے لیے نوٹسز بھی جاری کیے گئے ہیں۔

Back to top button