خپل کور ماڈل سکول، ایک ایسا آئیڈیا جس نے سوات میں فروغ تعلیم میں مثالی کردار ادا کیا
رپورٹ: سمرین سبحان ،سوات
تعلیم پر کام کرنے والی تنظیم الف اعلان کے مطابق ملک میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 2 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ گئی جو 2021 میں 1 کروڑ 87 لاکھ تھی۔اس طرح خیبرپختونخوا میں یہ تعداد 40 لاکھ تک ہے۔سوات میں بھی سکول سے باہر بچوں کی تعداد کافی تشویشناک ہے۔
لیکن سکول سے باہر بچوں کو سکول میں لانے کیلئے ایک ادارہ "خپلو کور ماڈل سکول اینڈ کالج” بھی کام کر رہا ہے۔جو غربت اور نامساعد حالات کے سبب سکول نہ جانے والے بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔
خپل کور ماڈل سکول اینڈ کالج کیسے وجود میں آیا ؟
خپل کور فاونڈیشن کے ڈائکٹر محمد علی نے کا کہنا تھا کہ سال 1996 سے پہلے یہاں پر بہت اجرتی قاتلوں کی تعداد کافی زیادہ تھی۔وجہ معلوم کرنے کیلئے ہم نے سروے کیا تو ہمیں چلا کہ یہاں پر ایک وقت میں یتیم بچوں کی تعداد کافی زیادہ تھی۔وہ بچے شروع میں چھوٹے موٹے جرم کرتے تھے اور وقت کے ساتھ ساتھ ان بچوں نے بڑے جرائم کی طرف بڑھنے لگے۔
پھر سال 1996 میں کچھ دوستوں نے مشورہ کیا اور خپل کور فاونڈیشن کے زریعے ہم نے پانچ بچوں سے ایک۔ شروعات کی۔اللہ نے ہمیں طاقت دی اور آہستہ آہستہ بوائز کیپپس بنا پھر گھرلز کیمپس بنا۔ نرسری سے ایف اے ، ایف ایس سی تک فری تعلیم ۔
ہم نے نیا یہ کیا کہ ایف اے ،ایف ایس سے سے فارغ بچوں کو بلا سود کے قرضے دیئے۔اب تک چارسو پچاس کے قریب ہمارے طالب علم اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں اور ملک اور وقوم کے خدمت کر رہے ہیں ۔
اس سکول میں کون کون پڑھتا ہے؟
یہ سوال ہم نے سیکنڈ ائیر کے طالب علم اور کبل سوات کے رہائشی عدنان خان سے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں ہمارے والد صاحب فوت ہوگئے۔گھر کے معاشی حالات پہلے بھی ٹھیک نہیں تھا لیکن والد کے فوت کے بعد مزید خراب ہوگئے
پڑھنے کا شوق تھا۔ایک دن کسی نے بتایا کہ یہاں ایک سکول ہے خپل کور ماڈل سکول اینڈ کالج جس میں یتم بچوں کو فری پڑھایا جاتا ہے۔میں خود یہاں اگایا اور آٹھویں کلاس داخلہ لیا ہے۔ابھی سیکنڈ ائیر میں پڑھ رہا ہوں۔جہاں میں بغیر کسی ٹینشن کے پڑھ رہا ہوں۔
اس سکول میں ندا بھی کلاس فرست کی پوزیشن ہولڈر طالبہ ہے۔وہ کہتی ہے کہ میرا تعلق غریب خاندان سے ہے۔میرا خاندان کیلئے میرے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا مشکل تھا۔خپل۔کور ماڈل سکول کے چرچے میں نے بھی سننے تھے لیکن یقین نہیں تھا کہ داخلہ مل جائے گا۔مجھے یہاں آخر داخلہ ملا۔ پڑھنا لکھنا بھی سیکھا ۔اس نے ساتھ ساتھ مختلف گیمز بھی کھیلتی ہوں۔رواں سال اس سکول کیلئے ٹرافی بھی جیتی ہوں۔
خپل کور ماڈل سکول نے ہاسٹل بھی دیے جس کی وجہ سے مجھے پڑھائی میں کوئی مشکلات نہیں ہو رہی ۔اس سکول نے مجھے خودار بنادیا ہے۔یہاں وکیشنل سنٹر ہے جہاں پر ہمیں ہنر سیکھائی جاتی ہے۔ خپل کور ماڈل سکول نے اتنا کچھ سیکھا ہے کہ زندگی کے ہر مشکلات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہوں۔
اس وقت خپل کور ماڈل سکول اینڈ کالج میں 425 لڑکیاں،230 لڑکے جبکہ ہاسٹل میں 120 لڑکے اور لڑکیاں الگ الگ سیکشن میں موجود ہیں
اس دارے سے فارغ ہونے والے کیا اس ادارے کے بارے میں کیا کہتے یے؟
عنایت اللہ (اسسٹنٹ کمشنر ٹرینی)بھی اسی ادارے سے فارغ ہے۔وہ کہتے ہے کہ چوتھی جماعت میں داخل ہوا اور اس کے بعد پڑھائی میں دلچسپی پیدا ہوگئی۔اور اسی ادارے کی بدولت میں نے دو ممالکوں کے دورے کئے۔سال 2009 میں جماعت نہم میں انگلینڈ گیا تھا جبکہ سال 2011 میں متحدہ عرب امارات گیا۔
جب بھی کامیابی ملتی ہے ۔خپل کور فاونڈیشن کی برکت ملتی یے۔میں اگر خپل کور ماڈل سکول اینڈ کالج میں نہ ہوتا تو مشکل ہے کہ اس مقام پر ہوتا
تعلیمی ماہرین کیا رائے ہے خپل کور ماڈل سکول کے بارے میں؟
فضل خالق بھی اس بات کا اقرار کرتے ہوئے کہتے ہے کہ خپل کور ماڈل سکول نے جرائم کے خاتمے کیلئے بہت اچھا کردار ادا کیا۔غربیوں ، لاچار اور بے بس لوگوں کیلئے امید کی کرن ہے ۔کہ جو بچہ کسی وجہ سے پڑھ نہیں سکتا وہ خپل کور ماڈل سکول کا رخ کریں اور بیسویں جماعت تک بغیر کسی ذہنی دباؤ کے تعلیم حاصل کریں۔