انسانی حقوق

پاکستان: گزشتہ ماہ 136 خواتین اغوا، 71 عصمت دری کا شکار ہوئیں

اسلام آباد:  رواں سال ماہ اگست میں ملک کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر خواتین کے اغوا کے136واقعات رپورٹ ہوئے، خواتین کے اغوا کے سب سے ذیادہ واقعات پنجاب سے رپورٹ ہوئے جہاں سے ایک ماہ کے دوران 80 خواتین کو اغوا کیا گیا، سندھ میں خواتین اغوا کے 31، خیبرپختونخوا میں 11، اسلام آباد میں 8 اور بلوچستان میں 6 واقعات رپورٹ ہوئے۔

سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او)  اور سینٹر فار ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن(سی آر ڈی سی) کی  ایک تحقیق کے مطابق خواتین پر جسمانی تشدد کے 87 واقعات رپورٹ ہوئے جس میں  گزشتہ ماہ کے مقابلے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ پنجاب میں 52 کیسز رپورٹ ہوئے۔ سندھ میں 20 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے بعد خیبرپختونخوا میں 13 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ بلوچستان سے صرف دو کیسز سامنے آئے۔

اسی طرح کی تعداد گھریلو تشدد کے  83 کیسز  پچھلے مہینے 94 سے کم رہے۔ان میں  نصف کیسز پنجاب سے رپورٹ ہوئے (42)۔ دیگر صوبوں کو دیکھیں تو کے پی اور سندھ میں بالترتیب 17 اور 13 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ بلوچستان اور اسلام آباد میں بالترتیب 6 اور 5 کیسز رپورٹ ہوئے۔

اگست کے مہینے میں ملک بھر میں خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی زیادتی کے 71 واقعات رپورٹ ہوئے، یہ بھی جولائی میں رپورٹ ہونے والے 85 واقعات سے کم رہے۔ان میں  41 کیسز پنجاب میں تھے، پھر سندھ اور کے پی میں بالترتیب 12 کیسز اور 10 کیسز ، اس کے بعد بلوچستان میں 6 اور اسلام آباد میں سب سے کم (2) رپورٹ ہوئے۔

اگست کے مہینے میں 20 بچوں کو جسمانی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جو کہ جولائی میں رپورٹ ہونے والے 37 واقعات سے واضح طور پر کم تھا۔ ایک بار پھر، تمام کیسز میں سے نصف سے زیادہ پنجاب میں پیش آئے، جن کی تعداد 12 رہی جب کہ تین دیگر صوبوں: سندھ، کے پی اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد می بھیں دو، دو کیسز تھے۔ اگست کے مہینے میں ملک بھر میں 17 بچوں کو بھی قتل کیا گیا جو کہ گزشتہ ماہ کے 22 واقعات سے کم ہیں۔ ان میں سے 11 پنجاب سے رپورٹ ہوئے جبکہ سندھ، بلوچستان اور کے پی میں 3، 2 اور 1 کیس رپورٹ ہوا۔

خبروں میں بچوں کی شادی کے 9 کیسز رپورٹ ہوئے۔ ان میں سے 5 پنجاب، 3 کے پی اور 1 سندھ میں ہوا۔ اسی طرح اگست کے مہینے میں چائلڈ لیبر کے  9واقعات میں سے پنجاب میں 8 اور اسلام آباد سے ایک کیس ریکارڈ کیا گیا۔  بچوں کے ساتھ نفسیاتی زیادتی کے 2 واقعات سامنے آئے، دونوں کا تعلق پنجاب سے ہے۔ میڈیا میں خواتین، بچوں کی سمگلنگ یا خواتین کے ساتھ نفسیاتی زیادتی کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

مزید برآں، میڈیا کی حساسیت اور متاثرہ شخص کی شناخت کے تحفظ کے معاملے میں، میڈیا نے اس حقیقت کے ساتھ مثبت کردار ادا کیا کہ تصویر شاذ و نادر ہی شیئر کی جاتی ہے۔ تاہم، بدقسمتی سے، زیادہ تر معاملات میں، متاثرہ کا نام شیئر کیا گیا، جوان کی  سماجی بدنامی اور مزید بدسلوکی کا باعث بن سکتا ہے۔

Back to top button