معلومات تک رسائی

سندھ انفارمیشن کمیشن کو اب تک صرف 150 شکایات موصول ہوئیں

سرکاری اداروں کی جانب سے اچھا رسپانس مل رہا ہے، چیف انفارمیشن کمشنر

سندھ انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر نصرت حسین نے نے سی پی ڈی آئی کے زیراہتمام منعقدہ آر ٹی آئی کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ادارے یہ نہیں چاہتے کہ انفارمیشن کمیشن مضبوط اور موثر ہوں لیکن اس کے برعکس ہمیں سرکاری اداروں کی جانب سے بہت اچھا رسپانس آیا ہے۔

اب تک سندھ انفارمیشن کمیشن کو 150 سے زائد شکایات موصول ہوئیں ہیں جن میں سے 25 شکایات کو نمٹا دیا گیا ہے باقی شکایات پر کاروائی جاری ہے۔

ان  کا مزید کہنا تھا کہ محدود وسائل کے باوجود سندھ انفارمیشن کمیشن کی ویب سائٹ کا اجرا کر دیا ہے جہاں معلومات تک رسائی کا قانون مختلف زبانوں میں موجود ہے۔ ویب سائٹ کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے۔

توشہ خانہ ایک چھوٹا سا کیس ہے اگر شہری معلومات تک رسائی کے قوانین کو موثر طریقے سے استعمال کریں تو بہت بڑے راز افشاں ہونگے۔ عباس جعفری

 

اس کے علاوہ 200 سے زائد اداروں کو پبلک انفارمیشن آفیسرز کی تعیناتی کے لئے خطوط لکھے ہیں لیکن اس پر سرکاری اداروں کی جانب سے کوئی موثر جواب موصول نہیں ہوا۔ شہریوں میں معلومات تک رسائی کے قانون کے حوالے سے آگاہی کا سلسلہ بھی جاری ہے، سندھ انفارمیشن کمیشن نے مختلف تعلیمی اداروں میں آگاہی سیمنارز کا بھی انعقاد کیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن صوبائی اسمبلی عباس جعفری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ انفارمیشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ ایک چھوٹا سا کیس ہے اگر شہری معلومات تک رسائی کے قوانین کو موثر طریقے سے استعمال کریں تو بہت بڑے راز افشاں ہونگے۔ سندھ انفارمیشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ عوام کے مفاد میں معلومات تک رسائی پر موثر اقدامات کرے۔

Back to top button