معلومات تک رسائی

تحقیقاتی صحافت کے لئے آر ٹی آئی کے استعمال پر تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

پنجاب اسمبلی نے مارچ 2013 میں پنجاب شفافیت اور معلومات تک رسائی کا قانون منظور کیا جس کا مقصد صوبائی اداروں میں شفافیت کو بڑھانا ہے۔ فریڈرک نومان فاونڈیشن نے صحافیوں کو با اختیار بنانے کے لیے دو روزہ سیمینار کا انعقاد کیا جس میں جعلی خبروں اور تحقیقاتی صحافت کرنے کے لیے معلومات تک رسائی کے قوانین کا استعمال بتایا گیا۔ فریڈرک نومان فاونڈیشن فار فریڈم کے ہیڈ آف پرگرامز محمد انورنے اس بات پر زور دیا کہ صحافی معلومات تک رسائی کےقوانین استعمال کرکےاپنی تحقیقاتی صحافت کو فروغ دے سکتے ہیں ۔

سیمینار کے دوران فریڈرک نومان فاونڈیشن فار فریڈم کے پرگرام مینیجر سید رضا علی نے کہا کہ صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور معلومات تک رسائی کے قوانین کے استعمال سےعوامی مفاد ات کے حوالے معلومات منظرعام پر لا سکتے ہیں ۔ پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قانون سازی کے منظر نامے پر بحث کرتے ہوئے، سید رضا علی نے وضاحت کی کہ معلومات تک رسائی کے حق کی ضمانت آئین پاکستان کے آرٹیکل19-اے میں دی گئی ہے اور ملک میں پانچ معلومات تک رسائی کے قوانین موجود ہیں جو کہ اس حق کو استعمال کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکام پنجاب شفافیت اور معلومات تک رسائی کا قانون 2013 کے تحت 14 دنوں کے اندر معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں اگر سرکاری ادارے متعلقہ دنوں میں معلومات فراہم نا کریں تو شہری پنجاب انفارمیشن کمیشن کو شکایات درج کروا سکتے ہیں ۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن ایک خود مختار ادارہ ہے جو کہ معلومات تک رسائی کی درخواستوں کو نمٹانے کا اختیار رکھتا ہے۔ معلومات تک رسائی کے استعمال سے نا صرف اداروں میں شفافیت آئے گی بلکہ جوابدہی کو بھی فروغ ملے گا۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن کے سابق انفارمیشن کمشنر سعید اختر انصاری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہ صحافیوں تحقیقاتی صحافت کے لئے معلومات تک رسائی کا قانون استعمال کرنا چاہیے ۔

ممبر پنجاب اسمبلی عظمی کاردار نے کہاکہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے صحافی اس کے ذریعے غلط خبر کو روک سکتے ہیں اس کے استعمال سے نظام میں شفافیت آئے گی.

انسانی حقوق کارکن عبید الرحمن نے پیشہ ورانہ معیارات اور اخلاقیات کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لیے صحافیوں کو تنقیدی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنقیدی سوچ معلومات میں خلاء کی نشاندہی کرتی ہےاور مختلف پہلوؤں کی وضاحت کرتی ہے ۔ مزید حقائق پر مبنی صحافت کی ثقافت کو فروغ دیتی ہے۔
اس سیمینار میں 30 سے زیادہ مختلف ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں ، طلبا اور سماجی کاکنان نے شرکت کی۔

Back to top button