چیف انفارمیشن کمشنر محمد اعظم عہدے سے سبکدوش
پاکستان انفارمیشن کمیشن کے پہلے چیف انفارمیشن کمیشنر محمد اعظم اپنی مدت پوری کرنے کے بعد گزشتہ روز اپنے فرائض سے سبکدوش ہوگئے ہیں، انہوں نے 4 سال بطور چیف انفارمیشن کمشنر اپنی خدمات سرانجام دیں، محمد اعظم اس سے قبل بطور وفاقی سیکرٹری ، وزارت اطلاعات و نشریات اور گلگت بلتستان سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ بطور وفاقی سیکرٹری انہوں نے معلومات تک رسائی کے قانون ” دی رائٹ اآف ایکسیس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 ” کی تیاری میں فعال کردار ادا کیا تھا۔
محمد اعظم کو نومبر 2018 میں وفاقی کابینہ کی منظوری سے چیف انفارمیشن کمشنر تعینات کیا گیا تھا، محمد اعظم کی سربراہی میں ایک کمرے سے کام کا آغاز کرنے والے پاکستان انفارمیشن کمیشن گزشتہ چار سال میں متعدد تاریخ سال فیصلے جاری کئے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے چار سال کی مدت میں 700 سے زائد تفصیلی فیصلے جاری کئے، جس میں سے 143 فیصلے چیف انفارمیشن کمشنر محمد اعظم نے تحریر کئے، محمد اعظم کے تحریر کردہ فیصلوں میں ایف پی ایس سی کے خلاف سی ایس ایس کے امتحانات کے جوابی پرچہ متعلقہ امیدوار کو فراہم کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے، اس فیصلے میں پاکستان انفارمیشن کمشن نے ایف پی ایس سی کو ایک شہری ساجد عباس کی اپیل پر سی ایس ایس کے ایک مضمون کی انسر شیٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تاہم ایف پی ایس سی نے اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی بجائے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے۔
محمد اعظم کے تحریر کردہ ایک اور فیصلے میں وزیراعظم کے زیراستعمال ہیلی کاپٹر سے متعلق معلومات کو پبلک ریکارڈ قرار دیتے ہوئے کابینہ ڈویژن کو آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم کے چناو کے لئے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا، کابینہ ڈویژن نے بھی اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی پاکستان انفارمیشن کمیشن کے اس فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے برقرار رکھا ہے۔
محمد اعظم نے اپنے الوداعی پیغام میں معلومات تک رسائی کے قانون سے متعلق کام کرنے والے سماجی حلقوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سرکاری اداروں میں قائم سیکریسی کے کلچر کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا اس کے باوجود انہوں نے شہریوں کو معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہرممکن کوشش ہے۔
سماجی حلقوں کی جانب سے محمد اعظم اور ان کے معاون کمشنرز زاہد عبداللہ اور فواد ملک کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا، سماجی کارکن نعیم صادق نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے پروفیشلزم اور اخلاقیات کا اعلی مقام قائم کردیا ہے، پاکستان کو انفارمیشن کمیشن کے ممبران پر فخر ہونا چاہئے۔
سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد مختار نے شہری کو معلومات تک رسائی کے حق کی فراہمی کو یقینی بنانے کےلئے انفارمیشن کمیشن کے ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے محمد اعظم کی سربراہی میں مثالی کام کیا۔
غیرسرکاری تنظیموں سی جی پی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انور یوسف زئی، ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس و دیگر نے بھی کمیشن کے ممبران کی کارکردگی کو سراہا ۔
واضح رہے کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے دو ممبران محمد اعظم اور فواد ملک کی مدت گزشتہ روز 7 نومبر کو پوری ہوچکی ہے، جبکہ انفارمیشن کمشنر زاہد عبداللہ 16 نومبر تک بطور انفارمیشن کمشنر اپنے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے۔