جے ایف ایچ آر اور ڈبلیو جے اے کے درمیان مفاہمتی یاداشت پر دستخط
تحقیقاتی رپورٹنگ میں خواتین صحافیوں کے کردار کو بڑھانے اور شفافیت کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر جرنلزم فار ہیومن رائٹس (جے ایف ایچ آر) اور ویمن جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ڈبلیو جے اے-پاکستان) نے نیشنل پریس کلب میں باضابطہ طور پر مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے۔ اس تقریب میں خواتین صحافیوں کو معلومات تک رسائی کے قوانین کو موثر طریقے سےاستعمال کرنے سے متعلق ان کی استعداد کار بڑھانے کے لئے ایک مشترکہ کوشش کے عزم کو دہرایا گیا ہے۔
دونوں تنظیموں کے نمائندگان، جرنلزم فار ہیومن رائٹس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعدیہ مظہر اور ویمن جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی صدر فوزیہ کلثوم رانا نے سینئر صحافی عصمت جبین، رانی واحیدی، عمرانہ کومل ، زینب ڈار سمیت نمایاں خواتین صحافیوں کی موجودگی میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
اس مفاہمت نامے میں دونوں تنظیموں کے درمیان متعدد شعبوں میں تعاون کا عزم کیا گیا ۔متفقہ نکات میں سے یہ ہیں:
جے ایف ایچ آر ڈبلیو جے اے پاکستان کے ممبران کو مفاد عامہ کی تحقیقاتی رپورٹنگ کے لئے رائٹ ٹو انفارمیشن قوانین کے مؤثر استعمال کے بارے میں رہنمائی اور معاونت فراہم کی جائے گی۔
جے ایف ایچ آر رائٹ ٹو انفارمیشن کی درخواستوں، خاص طور پر عوامی مفاد کے معاملات سے متعلق، معلوما ت کے حصول میں ڈبلیو جے اے-پاکستان کے ممبران کی مدد اور رہنمائی کرنے کا عہد کرتا ہے۔
جے ایف ایچ آر ڈبلیو جے اے پاکستان کے ممبران کی جانب سے مفاد عامہ کی تحقیقاتی رپورٹس شائع کرنے میں اپنا تعاون فراہم کرے گا۔ ان رپورٹوں کو "دی رپورٹرز ڈاٹ پی کے، جے ایف ایچ آر ڈاٹ پی کے اور دیگر پارٹنر میڈیا آرگنائزیشنز کے پلیٹ فارمز پر شائع کیا جائے گا۔
جے ایف ایچ آر اسلام آباد، پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں انفارمیشن کمیشنز کے ساتھ رابطہ قائم کرکے سہولت کار کا کردار ادا کرے گا۔ اس کوآرڈینیشن کا مقصد ڈبلیو جے اے پاکستان کے ممبران کے لئے انفارمیشن کمیشن کے دوروں کا اہتمام کرنا ہے تاکہ انہیں ان اداروں کے کام کاج کے بارے میں معلومات اور رہنمائی حاصل ہو۔
مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے بعد ایک بیان میں جرنلزم فار ہیومن رائٹس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعدیہ مظہر نے تحقیقاتی صحافت کے لئے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) قوانین کی انتہائی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے سچائی کو سامنے لانے اور رپورٹنگ میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے حکومت اور عوامی اداروں کے پاس موجود مستند دستاویزات تک رسائی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جرنلزم فار ہیومن رائٹس اور ویمن جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے درمیان تعاون تحقیقاتی رپورٹنگ کے لئے آر ٹی آئی قوانین کے استعمال میں خواتین صحافیوں کی استعداد کار بڑھانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ خواتین صحافیوں میں اس مہارت کو فروغ دینے سے زیادہ باخبر اور شفاف معاشرے میں مدد ملے گی۔
فوزیہ کلثوم رانا نے کہا کہ یہ تعاون خواتین صحافیوں کو تحقیقاتی رپورٹنگ کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لئے بااختیار بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے، جس سے پاکستان کے میڈیا میں شفافیت اور احتساب کے فروغ کے لئے سازگار ماحول کو فروغ ملے گا۔ دونوں تنظیموں کے درمیان یہ مفاہمت کی یاداشت صحافت کے شعبے پر ایک بامعنی اثر پیدا کرنے کے لئے تیار ہیں، جس سے زیادہ سے زیادہ خواتین کو تحقیقاتی صحافت کے میدان میں فعال طور پر حصہ لینے اور آگے بڑھنے کی ترغیب ملے گی.