معلومات تک رسائی

کے پی انفارمیشن کمیشن کا ڈایریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے خلاف محکمانہ انکوائری کا فیصلہ

پشاور ۔ خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن نے 12 جولائی 1999 کو خیبر پختونخواہ کے تمام زونز کی خواتین سیکنڈری اسکول ٹیچرز (SST) کی میرٹ لسٹوں کی عدم دستیابی پر ڈائریکٹوریٹ آف ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے خلاف محکمانہ کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس بات کا فیصلہ خیبر پختونخواہ انفارمیشن کمیشن کی چیف کمشنر مسز فرح حامد خان کی زیر صدارت کمیشن کے اجلاس میں شہری مسز سیدہ روزینہ کوثر کی شکایت کا فیصلہ کرتے ہوئے کیا گیا۔ مسز کوثر نے محکمہ ایلمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سے 12 جولائی 1999 کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے تحت جاری کردہ خیبر پختونخواہ کے تمام زونز کی خواتین سینئر سکول ٹیچرز کی تفصیلات مانگی تھیں

۔
کمیشن نے ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے پبلک انفارمیشن آفیسر/ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو مذکورہ ریکارڈ کی ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر فوری طور پر دستیاب کرنے کی ہدایت کی۔ کمیشن نے محکمانہ تحقیقات کیلئے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے سیکرٹری سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فشریز کے خلاف بھی شہریوں کو بھرتی سے متعلق مانگی گئی معلومات کی عدم فراہمی پرمحکمانہ کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

دیگر کیسز میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فشریز، لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ اور ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ٹانک کے خلاف بالترتیب شہریوں بنام فیصل خان، سید علی عباس اور محمد وسیم کی شکایات پر کمیشن نے متعلقہ اداروں کے پی آئی اوز کو مطلوبہ معلومات درخواست گزاروں کو 7 دن کے اندر اندر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 5 کے تحت متعلقہ اداروں کی ویب سائٹس پر دستیابی کو بھی یقینی بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔

مذکورہ کیسز میں ایک شہری فیصل خان نے ڈائریکٹر جنرل فشریز سے آسامیوں کے اشتہار کی کاپیاں، زون وائز آسامیوں کی تعداد، میرٹ کیلکولیشن فارمولا، فائنل میرٹ لسٹ (بشمول ٹیسٹ، تعلیمی، تجربہ، اور اعلیٰ تعلیمی نمبروں کا ہونا)، آفس آرڈرز اور بھرتی کمیٹی کے ارکان کے نام کی تفصیلات مانگی تھیں۔

Back to top button