ساہیوال کلب نے صحافی سعدیہ مظہر سے نامناسب بیان پر معافی مانگ لی
پنجاب انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے ساہیوال کلب کے خلاف صحافی سعدیہ مظہر کی شکایت پر سموار کے روز سماعت کی جس میں ساہیوال کلب کے سیکرٹری میاں انجم حبیب نے صحافی کی درخواست کے جواب میں غیر قانونی اور نامناسب زبان استعمال کرنے پر تحریری معافی نامہ جمع کرا دیا۔
سماعت کے دوران حبیب نےتحریری طور پر اعتراف کیا کہ صحافی سعدیہ مظہر کے معلومات کے حصول کے لئے جمع کرائی گئی درخواست پر ساہیوال کلب کا موقف غیر قانونی اور غلط مشورے پر مبنی تھا، لہذا اسے واپس لے لیا گیا اور اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
صحافی سعدیہ مظہر کی شکایت پر جاری کردہ پنجاب انفارمیشن کمیشن کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ساہیوال کلب کے سیکریٹری اور صدر/کمشنر ساہیوال کے موقف میں غیر سنجیدگی واضح ہے کیونکہ یہ غیر قانونی موقف بغیر کسی خوف کے انفارمیشن کمیشن کو بھیجا گیا تھا۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن نے ساہیوال کلب کی معذرت کو قبول کرتے ہوئے ساہیوال کلب کی انتظامیہ کو مستقبل میں محتاط رہنے اور آئین کے مطابق شہریوں کے معلومات کے بنیادی حق کا احترام کرنے کی تنبیہ کی ہے۔ پنجاب انفارمیشن کمیشن اپنے حکم میں اس بات پر بھی زور دیا کہ معلومات تک رسائی کا قانون سرکاری عہدیداروں کو شہریوں کے سامنے جوابدہ بناتا ہے اور انہیں "شفافیت” کے ذریعے عوامی احتساب کا پابند بناتا ہے۔
واضح رہے کہ ساہیوال کلب نے اس سے قبل کہا تھا کہ مظہر کی جانب سے معلومات کے حصول کے لئے ساہیوال کلب کو درخواست دینے کے عمل کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 182 کے تحت قابل سزا جرم ہے اور کمیشن سے درخواست کی تھی کہ ان کے خلاف شکایت درج کی جائے۔
صحافی سعدیہ مظہر نے پی آئی سی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساہیوال کلب کی معذرت اور پی آئی سی کے انتباہ کے فیصلے سے سرکاری حکام کو سخت پیغام جاتا ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کریں اور اپنے معاملات میں شفافیت اور احتساب کو فروغ دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ پاکستان میں آر ٹی آئی قانون کی اہمیت اور سرکاری عہدیداروں کو جوابدہ بنانے میں صحافیوں اور شہریوں کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔ ملک میں شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہے کہ شہریوں کو معلومات کے حق اور سرکاری اداروں سے معلومات حاصل کرنے کے عمل سے آگاہ کیا جائے۔