شہری کو حل شدہ جوابی کاپی کی عدم فراہمی پر پنجاب پبلک سروس کمیشن کے آفیسر پر جرمانہ عائد
پنجاب انفارمیشن کمیشن یکم فروری 2021ء کو ایک فیصلے "نعمان الحق برخلاف پنجاب پبلک سروس کمیشن" میں پی پی ایس سی کے حل شدہ پرچوں کو نتیجہ آنے کے بعد "پبلک ڈاکومنٹ" قرار دے چکا ہے
پنجاب انفارمیشن کمیشن نے پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں ناکام ہونے والے امیدوار کو حل شدہ جوابی کاپیوں (آن سر شیٹ) کی مصدقہ نقول فراہم نہ کرنے پرپنجاب پبلک سروس کمیشن کے ڈائریکٹر لاء و پبلک انفارمیشن آفیسرکو25ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔
شکایت کنندہ جہانزیب لودھی نے چیف آفیسر کی اسامی کے لئے پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا جس میں وہ ناکام رہا۔ حل شدہ پرچوں میں ہونے والی منفی مارکنگ کی نشاندہی پر رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت حل شدہ جوابی شیٹس کی مصدقہ نقول کی فراہمی کے لیے پی پی ایس سی کو درخواست دی جسے ممبر انچارج روبینہ طیب نے مسترد کردیا۔جس کے خلاف شہری نے چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن کو اپیل کی ، لیکن چیئرمین پی پی ایس سی نے بھی ان کی اپیل کو خارج کردیا۔ پی پی ایس سی کی جانب سے حل شدہ پرچوں کی فراہمی سے انکار کے بعد شہری جہانزیب لودھی نے پنجاب انفارمیشن کمیشن میں شکایت درج کرائی۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن اس سے قبل یکم فروری 2021ء کو ایک فیصلے "نعمان الحق برخلاف پنجاب پبلک سروس کمیشن” میں پی پی ایس سی کے حل شدہ پرچوں کو نتیجہ آنے کے بعد "پبلک ڈاکومنٹ” قرار دے چکا ہے، فیصلے کو تقریبا ایک سال گزرنے کے باوجود پی پی ایس سی کی جانب سے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن کا مذکورہ فیصلہ آنے کے بعد 25 سے زائد شہریوں نے پی پی ایس سی کو حل شدہ پرچوں کے حصول کےلئے درخواستیں دیں لیکن پی پی ایس سی نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت حل شدہ پرچوں کے لئے موصول ہونے والی تمام درخواستیں مسترد کردیں۔
کمیشن کے فیصلے کی مسلسل خلاف ورزی اور شہریوں کو معلومات کی عدم فراہمی پر پنجاب انفارمیشن کمیشن نے پی پی ایس سی کے پبلک انفارمیشن آفیسر پر 25 ہزار روپے بطور جرمانہ عائد کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں، جرمانے کی رقم پی آئی او کی تنخواہ سے کاٹی جائے گی۔
کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ اگر پی پی ایس سی کی جانب سے شہری جہانزیب لودھی کو مانگی گئی معلومات (حل شدہ پرچہ) سات یوم میں فراہم کردیا جاتا ہے تو پی آئی او پر عائد کیا گیا جرمانہ معاف کردیا جائے گا۔
چیف انفارمیشن کمشنرنے کہا کہ پی پی ایس سی کے ڈائریکٹر لاء اور پبلک انفارمیشن آفیسر کا بنیادی زور حل شدہ جوابی شیٹس کے افشاء کی اجازت دینے میں دشواری یا ناقابل عمل ہونے پر رہا ہے ۔ اس سے پہلے دونوں فیصلوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جوابی شیٹس کلاسیفائڈ ہیں اور انہیں پبلک نہیں کیا جاسکتا۔