معلومات تک رسائی

عدالت نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کو الیکشن کمیشن کے خلاف حکم دینے سے روک دیا

اسلام آباد: اسلام ہائی کورٹ نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کو معلومات تک رسائی کے قانون "دی رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمیشن ای 2017” کے تحت حکم دینے سے روک دیا اور الیکشن کمیشن کے خلاف معلومات نہ دینے سے متعلق موصول ہونے والی اپیلوں پر کاروائی پر حکم امتناع جاری کردیا۔

حکم امتناع چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے جاری کیا اور پاکستان انفارمیشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دس روز میں جواب طلب کر لیا۔

وکیل الیکشن کمیشن نےعدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن پبلک باڈی نہیں جو رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت آتا ہواس کی تشکیل فیڈرل لاء کے تحت نہیں بلکہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت ہوئی،، معلومات تک رسائی کے ایکٹ 2017 کا اطلاق الیکشن کمیشن پر نہیں ہوتا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ معلومات معلومات تک رسائی کا قانون “دی رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمشن ایکٹ 2017” نافذ العمل ہے، ایکٹ کے تحت شہری تمام وفاقی وزارتوں اور محکموں سے معلومات حاصل کرسکتے ہیں، تاہم آرٹیکل 19 اے کےمطابق کوئی بھی شہری قوانین کے تحت مفاد عامہ سے متعلق کسی بھی محکمے سے معلومات حاصل کرسکتا ہے۔

Back to top button