نسٹ یونیورسٹی میں معلومات تک رسائی کے قوانین پر آگاہی سیمینار کا انعقاد

اسلام آباد: نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں آرٹیکل 19-اے اور معلومات تک رسائی کے قانون 2017 کے بارے میں آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں طلبہ، اساتذہ اور قانونی ماہرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس سیمینار کا انعقاد ویریٹاس ایسوسی ایٹس اینڈ لیگل کنسلٹنٹس (VALC) کے تعاون سے کیا گیا۔
سیمینار میں شرکاء کو معلومات تک رسائی کے آئینی اور قانونی حق سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا آئین ہر شہری کو معلومات تک رسائی کا بنیادی حق دیتا ہے، اور انفارمیشن ایکٹ 2017 شہریوں کو حکومتی اداروں سے شفافیت کا مطالبہ کرنے کا قانونی اختیار فراہم کرتا ہے۔
اس موقع پر پاکستان انفارمیشن کمیشن کے ارکان نے طلبہ کو بتایا کہ اگر کوئی سرکاری ادارہ مقررہ وقت میں معلومات فراہم نہ کرے تو قانون کے مطابق ذمہ دار افسر کی 100 دن تک کی تنخواہ کاٹنے کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلومات تک رسائی شفاف طرزِ حکمرانی، کرپشن کے خاتمے اور عوامی جوابدہی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
تقریب میں مقررین نے انفارمیشن ریکویسٹ دائر کرنے کے طریقہ کار، درخواست کے لازمی نکات، اور سرکاری اداروں کی ذمہ داریوں سے متعلق عملی مثالیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت عوام کے ٹیکس سے چلتی ہے، اس لیے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جانیں کہ سرکاری ادارے وسائل کیسے اور کہاں خرچ کر رہے ہیں۔
سیمینار کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن ہوا جس میں طلبہ نے معلومات کے حق، اس کے نفاذ اور ادارہ جاتی عمل سے متعلق سوالات کیے۔ منتظمین نے مستقبل میں بھی ایسے آگاہی سیشن منعقد کرنے کا اعلان کیا تاکہ نوجوانوں میں قانونی شعور مزید بیدار کیا جا سکے۔




