سپریم کورٹ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت جوابدہ ہے: انفارمیشن کمیشن کا فیصلہ
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو سپریم کورٹ کے اکاونٹس کی آڈٹ رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہری جو مختار احمد علی نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت گزشتہ سال نومبر میں رجسٹرار سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکاونٹس کے آڈٹ سے متعلق قوائد و ضوابط اور مالی سال 2016 سے 2020 تک کی آڈٹ رپورٹ طلب کیں تھیں ۔
مختار احمد علی نے آڈٹ کرانے کےلئے اگر کسی پرائیویٹ فرم کی خدمات حاصل کیں ہیں تو اس فرم کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔
شہری کی درخواست پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار اآفس نے موقف اختیار کیا کہ معلومات تک رسائی کا قانون صرف پبلک باڈیز پر لاگو ہوتا ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان پبلک باڈیز کی تعریف میں نہیں آتا اس لئے مذکورہ قانون کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان جوابدہ نہیں ہے۔
شہری مختار احمد کی اپیل پر گزشتہ روز پاکستان انفارمیشن کمیشن نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا رجسٹرار آفس معلومات تک رسائی کے قوانین کے تحت جواب دینے کا پابند ہے ، انفارمیشن کمیشن نے رجسٹرار آفس کو آڈٹ سے متعلق طلب کی گئیں معلومات 7 روز میں شہری کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ معلومات تک رسائی کے قانون سال 2017 میں کسی بھی عوامی ادارے کو مکمل مستثنی حاصل نہیں ہے، پبلک باڈی کی تعریف میں واضح طور پر لکھا ہے کہ وفاقی قانون کے تحت بننے والی کوئی بھی کورٹ، ٹریبونل ، کمیشن یا بورڈ اس قانون کے تحت جواب دہ ہیں۔
فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آفس پاکستان دو مختلف نوعیت کی ذمہ داریاں ادا کرتا ہے ، ایک عدالتی امور اور دوسرا انتظامی امور جن میں خریدیاں، بھرتیاں و دیگر امور شامل ہیں، انتظامی امور کی انجام دہی میں عوام کا فنڈ استعمال ہوا ہے۔
کمیشن نے لکھا کہ معلومات تک رسائی کے قانون کو استعمال کرتے ہوئے مفاد عامہ کے امور سے متعلق معلومات کا حصول کسی بھی طرح عدالت عظمی کی خود مختاری اور آزادی کو سلب کرنے کے مترادف نہیں ہے۔
چار صفحات پر مشتمل فیصلے میں انفارمیشن کمیشن نے مزید لکھا ہے کہ شہری کی جانب سے مانگی گئی معلومات آڈٹ رپورٹس، آڈٹ سے متعلق قوائد و ضوابط اور آڈٹ کرانے کے لئے کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ہونی چاہیں۔
انفارمیشن کمیشن نے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو معلومات تک رسائی کے قانون "دی رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017” کے سیکشن 5 میں درج تمام معلومات سپریم آف پاکستان کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ بھی کرنے کی ہدایت کی ہے۔