وفاقی محتسب سیکریٹریٹ برائے انسداد ہراسگی شکایات نمٹانے میں ناکام
وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسگی کام کرنے والی جگہوں پر خواتین کو درپیش ہراسگی کی شکایات کو نمٹانے میں ناکام رہا ہے۔
سینئر صحافی سعدیہ مظہر کی جانب سے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسگی کو جنوری 2021 سے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق 541 شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ محتسب سیکریٹریٹ کی جانب سے صرف 62 شکایات کا فیصلہ کیا گیا جو کل 541 کیسز کا صرف 11.5 فیصد بنتا ہے۔ اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ محتسب سیکریٹریٹ کی جانب سے کئے گئے کسی بھی فیصلے پر عمل نہیں ہوا۔
مزید برآں ، وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسگی نے محتسب کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرنے والے سرکاری اداروں کے خلاف کوئی کارروائی بھی شروع نہیں کی ہے۔
جن اداروں کے خلاف سب سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں ان میں پمز، نادرا، پی ٹی وی، ملتان الیکٹریک پاور کمپنی، پی آئی اے، نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ (این ای ایم ایل)، سینٹ ہیلن کووینٹ گرلز ہائی اسکول، ریجنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن ملتان، قائد اعظم یونیورسٹی، انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی اور انسٹی ٹیوٹ آف آپٹرونکس شامل ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسگی کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے نیوز لیٹر (اکتوبر تا دسمبر 2022) میں نمٹائے گئے مقدمات میں خاطر خواہ اضافے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2018 سے 2022 تک مجموعی طور پر 5،000 مقدمات کو حل کیا گیا۔
اس حوالے سے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسگی نے "500 سے 5000 کیسز میں تبدیلی” کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے اور اس رپورٹ کی رونمائی کی تقریب ایوان صدر میں منعقد کیا گئی تھی۔