کرونا وائرس: خواجہ سراء معاشرے کی توجہ کے طلب گار
اسلام آباد: کرونا وائرس کے باعث ملک بھر میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں بالخصوص یومیہ اجرت پر کام کرنے والے طبقات معاشی مسائل سے دوچار ہورہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان بھی متعدد بار مزدور طبقے کی وجہ سے لاک ڈاون نہ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں تاہم اس تمام صورتحال میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو موجودہ حالات سے نہ صرف بری طرح متاثر ہورہا ہے بلکہ کہیں ان کی بات بھی نہیں کی جارہی ہے۔
شادی حالوں کی بندش، شادیوں، سالگرہ و دیگر تقریبات پر پابندی کے باعث خواجہ سراء کمیونٹی بری طرح متاثر ہورہی ہے جبکہ بھیک مانگ اپنا پیٹ پالنے والے خواجہ سراوں کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑھ گئے ہیں۔
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراء رانی نے بتایا کہ کرونا وائرس سے قبل مختلف دفاتر اور مارکیٹیس میں بھیک مانگ کر گزارہ ہوجاتا تھا جبکہ اس کے ساتھی شادی بیاہ کی تقریبات میں ڈانس کرکے اپنی ضروریات پوری کررہے تھے تاہم کرونا وائرس کے باعث گزشتہ ایک ہفتے سے کوئی آمدن نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتے کے دوران جمع پونجی خرچ کر بیٹھے ہیں اور اب مخیر حضرات کی راہ دیکھ رہے ہیں اس امید سے کہ شاید کسی کوئی ہمارا بھی خیال آجائے اور وہ ہمیں کچھ دے جائے۔
رانی کا کہنا تھا کہ زندگی کے ہر قدم پر خواجہ سراوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور اس عالمی وباو سے جہاں دیگر لوگ متاثر ہورہے ہیں وہاں ہم بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں لیکن کسی نے ہمارے بارے میں کبھی نہیں سوچا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کھانے پینے سے ذیادہ اس بات کی فکر ہے کہ اگر خدانخواستہ کسی خواجہ سراء کو کرونا وائرس ہوگیا تو وہ علاج کرانے کہاں جائے گا کیونکہ عموما کوئی ہمارا علاج کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔
خواجہ سراء کمیونٹی کی رہنما الماس بوبی نے بتایا کہ ملک بھر میں شادی بیاہ کسی بھی قسم کی تقریب پر پابندی لگائی گئی ہے۔ یہ تقریبات خواجہ سراوں کی آمدن کا واحد ذریعہ تھے جو بند ہوچکے ہیں۔ ہر ضلع کی انتظامیہ کو چاہئے کہ اپنے ضلع میں موجود خواجہ سراوں کےلئے معقول انتظام کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سراء بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں اور ان کی بھی وہی ضروریات ہیں جو دیگر انسانوں کی لہذا مخیر حضرات کو بھی مشکل کی اس گھڑی میں ان کی مدد کرنی چاہئے۔