بیوروکریٹس قانون سے بالاتر ہیں کیا؟
اسلام آباد: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے بیوروکریٹس کی تفصیلات ظاہر کرنے سے انکار کردیا ہے۔ صحافی شہزاد یوسف زئی نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت اسٹیبلشمنٹ دویژن سے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے افسران کی فہرست طلب کی تھی تاہم جواب موصول نہ ہونے پر انہوں نے پاکستان انفارمیشن کمیشن میں اپیل دائر کردی تھی جس کی سماعت 10 مارچ کو پاکستان انفارمیشن کمیشن میں منعقد ہوئی تھی۔
اسٹیبلشمنٹ دویژن کے ڈپٹی سیکرٹری اور پبلک انفارمیشن آفیسر اختر سعید کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کرسکتے کیونکہ اگر ان کے نام شائع ہوتے ہیں تو اس سے انکی بدنامی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے افسران کی معلومات کو دو مختلف کیٹاگریز میں تقیسم کیا ہوا ہے ایک وہ افسران جنھوں نے کبھی اپنے اثاثے ظاہر نہیں کئے جبکہ دوسرے ایسے افسران جو گزشتہ کئی سال سے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرارہے تاہم ماضی میں وہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کراچکے ہیں۔
سماعت کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے کی بنیاد پر آج تک کسی بیوروکریٹ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی تاہم اب ان کی ترقی روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اثاثے جمع نہ کرانے والے افسران کی کل تعداد پر مشتمل معلومات درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے افسران کے ناموں سے متعلق فیصلہ کمیشن اپنے تفصیلی فیصلے میں کرے گا۔