الیکشن کمیشن کو نگراں وزیراعلیٰ، پنجاب تقرری کا ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کے منٹس دس یوم میں شہری کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے درخواست گزار سابق نگران وزیر خوشدل خان کی جانب سے مانگی گئی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیا کہ درخواست کردہ معلومات خفیہ ہیں اور معلومات تک رسائی کے حق ایکٹ، 2017 کے تحت انکشاف سے مستثنیٰ ہیں۔ تاہم پاکستان انفارمیشن کمیشن نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد منگل کو زبانی ایک حکم نامہ جاری کیا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن کی جانب سےانفارمیشن کمیشن کے سامنے کوئی پیش نہیں ہوا جس کے نتیجے میں اپیل کا یکطرفہ فیصلہ سنایا گیا۔
چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی اور انفارمیشن کمشنر اعجاز حسن اعوان پر مشتمل انفارمیشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ زیر بحث دستاویزات قانون شہادت آرڈر 1984 کے آرٹیکل 85 کے تحت عوامی دستاویزات ہیں اور ہر سرکاری افسر جس کے پاس ایسی عوامی دستاویز ہے جس کا معائنہ کرنے کا کوئی بھی شخص حق رکھتا ہے، مطالبہ کرنے پر اس شخص کو اس کی ایک کاپی دے گا۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت کسی عوامی دستاویز کی مصدقہ کاپی کو صرف دستاویز کے بانی یا مصنف کے ذریعہ جاری یا تصدیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے اور معلومات تک رسائی کے حق ایکٹ، 2017 کے تحت فراہم کردہ مذکورہ دستاویزات سے استثنیٰ حاصل کرنے کا پابند ہے۔ مذکورہ کمیشن نے نوٹسز جاری ہونے کے باوجود کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی زحمت نہیں اٹھائی۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے منٹس آف میٹنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکشن 7 (بی) (جی) اور (ایچ) کے تحت مانگی گئی استثنیٰ بھی مسترد کردی گئی۔
انفارمیشن کمیشن کے ممبران نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چونکہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کا فیصلہ مکمل ہو چکا ہے اس لیے مذکورہ منٹس آف میٹنگ میں کسی فرد کی پرائیویسی ظاہر نہیں کی گئی اور نہ ہی نجی دستاویزات کا ریکارڈ سرکاری ادارے کو پیش کیا گیا ہے۔ کمیشن نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ درخواست گزار کی جانب سے مانگی گئی تینوں دستاویزات کی مصدقہ کاپیاں 10 روز میں پیش کی جائیں۔
سماعت کے دوران پی آئی سی کے چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن قانون کے مطابق 60 دن کے اندر اپیلوں کو نمٹانے کو یقینی بنائے گا۔