خیبرپختونخوا نے ماحولیاتی ٹریبونل چیئرمین کی تنخواہ 332% بڑھانے کی تجویز

خیبر پختونخوا حکومت نے ماحولیاتی تحفظ ٹربیونل کے چیئرمین کی ماہانہ تنخواہ 231,463 روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی ہے، جو تقریباً 332 فیصد اضافے کے برابر ہے۔ یہ تجویز مختلف ٹریبونلز میں معاوضوں میں تفاوت کے حوالہ سے سامنے آئی ہے، جبکہ صوبائی حکومت پہلے ہی بلند سطح کے قرض کے بوجھ سے دوچار ہے۔
تفصیلات کے مطابق ماحولیاتی تحفظ ٹربیونل کے رجسٹرار نے کہا ہے کہ موجودہ تنخواہ گریڈ-21 کے تحت مقرر ہے مگر دیگر ٹریبونلز کے معاوضوں کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔ رجسٹرار نے اس تفاوت کو دور کرنے کی سفارش کی اور کہا گیا کہ معاوضے دیگر متعلقہ ٹریبونلز کے برابر کیے جائیں۔
رپورٹ میں دیگر ٹریبونلز کے معاوضوں کا موازنہ بھی شامل ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا سروس ٹریبونل کے چیئرمین کو ماہانہ 3.34 ملین روپے ملتے ہیں، میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن ایپللٹ ٹریبونل کے چیئرمین کی ماہانہ اجرت 1.56 ملین روپے ہے، اور سابقہ فاٹا ٹریبونل کے چیئرمین کو بھی ماہانہ 10 لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ ان اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر رجسٹرار نے معاوضوں میں ہم آہنگی کی سفارش کی ہے۔
ان سفارشات کی روشنی میں صوبائی حکومت نے ماحولیاتی تحفظ ٹریبونل کے قواعد میں ترمیم کی تجویز پیش کی ہے۔ مجوزہ تبدیلی کے تحت چیئرمین کو ماہانہ 10 لاکھ روپے دینے کی منظوری لی جانی ہے جبکہ ٹیکنیکل اور لیگل ممبران کو ہر ایک کو ماہانہ 8 لاکھ روپے ادا کیے جانے کی تجویز شامل ہے۔ ان تجاویز کی حتمی منظوری کے لیے کابینہ کی منظوری درکار ہوگی۔
یہ تجویز ایسے وقت میں آئی ہے جب صوبے کے مالیاتی بحران کی شدت بڑھ رہی ہے؛ صوبائی واجبات 709.61 ارب روپے کے قریب ہیں اور آئندہ برسوں میں مزید سیکڑوں ارب روپے کے مالیاتی ذمہ داریاں متوقع ہیں۔ تنخواہوں میں اضافے کی یہ پیشکش اسی پس منظر میں بحث و مباحثے اور تنقید کا موضوع بننے کا امکان رکھتی ہے۔