پنجابی زبان کے شاعر پروفیسر علی ارشد میر کی یاد میں میر پنجابی میلہ کا انعقاد

پنجابی زبان و ادب کے عظیم شاعر دانشور پروفیسر علی ارشد میر کی یاد میں دو روزہ سولہویں میر پنجابی میلہ کا انعقاد پنجاب انسٹیوٹ آف لینگوئج آرٹ اینڈ کلچر میں کیا گیا۔پنجابی زبان و ادب سے وابستہ ادیبوں،فنکاروں، شاعروں اور دانشوروں کےساتھ عوام نے اپنی ماں بولی سے محبت کے اظہار کے لیۓ میلے میں شرکت کی۔
میلے میں ماں بولی اور پروفیسر علی ارشد میر کی شاعری سے وابستہ کئی موضوعات کے احاطہ کےلئے سیشنز میں سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ میلے کے پہلے روز فلم نگری کے مایہ ناز ڈائریکٹر الطاف حسین ،پروفیسر ڈاکٹر شہباز ملک اور پنجابی زبان و ادب کے نامور شاعر افضل راجپوت کے فن اور زندگی کے پہلوؤں پر بات کی۔اس کے علاوہ خانہ بدوش قبائل اور کسانوں کے مسائل پر حکومتی پالیسی جیسے موضوعات پر بھی پینلسٹس نے کھل کر گفتگو کی۔ دوسرے سیشنز میں پنجاب میں موجود اقلیتی عمارتوں کے حوالے سے حکومتی رویہ، پنجاب میں انتہا پسندی کا پنپتا رجحان اور پنجابی زبان میں بچوں کے ادب کی ترویج کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔علاوہ ازیں پروفیسر علی ارشد میر کی شاعری کے عوامی اثرات، مابعد جددیت اور نابر رنگ پر بھی شرکاء نے بات کی۔ میلے میں پینٹنگ اور کیلیگرافی کا مقابلہ بھی ہوا جسں میں پروفیسر علی ارشد میر کی شاعری اور پنجاب کی ثقافت کو موضوع بنایا گیا۔
میلے کے پہلے روز بلال اینڈ قوال پارٹی، لال بینڈ ، حسنین عباس اور احمد لونے والا نے شائقین کو خوب محظوظ کیا۔
میلے کے دوسرے روز شہر میر چشتیاں کے شاعر رفیق رضا کی کتاب کی تقریب رونمائی کی گئی اسکے ساتھ پنجاب کی عوامی تحریکوں، خواتین کے تخلیقی ادب،ڈیجیٹل میڈیا پر پنجابی ادیبوں کی کمی،پنجابی بیانیہ میں فکشن و نان فکشن کی سانجھ،پنجابی تھیئٹر کی جزیات کے ساتھ بھارت پنجاب کے عظیم شاعر سپتر سرجیت پاتر کے فن پر شرکاء نے بات کی۔
دوسرے روز بھی پروفیسر علی ارشد میر کی شاعری کے علامتی رنگ اور اسکے بین الاقوامی ادب کے تناظر میں وجود کے ساتھ اسکے سیاسی و سماجی شعور کا احاطہ کیا گیا۔ میلے میں افتخار ٹھاکر،مبشر لقمان،ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل محمد تنویر ماجد اور معروف سیاستدان شیخ روحیل اصغر نے بھی شرکت کی۔میلے میں پروفیسر امجد علی شاکر ،ریاض دانشور،ڈاکٹر سعید بھٹہ،الیاس گھمن،اقبال قیصر، راجہ صادق اللہ،حمید رازی،ڈاکٹر عالی، ڈاکٹر خاقان حیدر غازی، ڈاکٹر ابرار، فاروق ندیم ،سچل راجپوت، صغیر تبسم ،افضل ساحر، سچل تسنیم رضوی، مشتاق قمر، محمد اختر خان، ڈاکٹر نگہ خورشید ،پروفیسر عمران جعفر، ڈاکٹر فضیلت بانو ،مزدور کسان پاٹی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر تیمور رحمان،ڈاکٹر کلیان سنگھ کلیان،عامر ریاض ٹوٹو،پروفیسر واجد بھٹی، عرفان کامریڈ، قدیر باجوہ، ناصر ڈھلوں،وارث پراچہ،پروفیسر عاصم اسلم، ڈاکٹر شاہد لطیف اور ڈاکٹر منور انیس مختلف سیشنز میں شریک ہوۓ۔ میلے کے دوسرے روز وسیم علوی اینڈ قوالی پارٹی، گلوکار علی عمران شوکت، کلاسیکل گائیک و شاعر غلام عباس فراست اور ندیم عباس،محمد تنویر نے صوفی و لوک رقص پیش کیا۔ لوک فنکار احمد اور حسنین عباس لونے والے نے دوسرے روز بھی شائقین کے خون کو گرماۓ رکھا۔ میلے کے آخر پر کل پنجاب مشاعرہ ہوا جس میں بابانجمی راۓ ناصر ،راجہ صادق اللہ ،صابر علی صابر،نصیر کوی،ویر سپاہی،افضل ساحر جیسے۔نامور شعراء نے شرکت کی۔
میلے میں پروفیسر علی ارشد میر ایوارڈ کی تقریب میں سعید بھٹہ کو ان کی کتاب سنجاپ کے لیے ایوارڈ سے نوازا گیا، نثری ادب میں صابر علی صابر کو سفر نامہ ، میں تنہا یوسفی ناول پہ، نصیر احمد کو افسانہ نگاری میں علی ارشد میر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
شعری ادب کے اندر ارشد منظور اور ردا فاطمہ ایوارڈ سمیٹنے میں کامیاب رہے۔ بچوں کے ادب لیے عامر ظہیر بھٹی کی کتاب سانجھا قاعدہ کا انتخاب کیا گیا جبکہ دینی ادب میں اویس باسل کی کتاب کو منتخب کیا گیا۔
ترجمہ نگاری کے شعبہ میں نمایاں کام کرنے پر صفیہ حیات کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پنجابی زبان کے فروغ اور ترویج میں نمایاں خدمات سر انجام دینے کے عوض الیاس گھمن کو سیوک ایوارڈ کیلئے چُنا گیا
میلے کے آخر میں الاؤ کے گرد شایقین نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا اور پنجابی ثقافت سے دسمبر کی سرد راتوں کو گرمادیا۔