معلومات تک رسائی کے قوانین گورننس کے معیار کو بہتر بناتے ہیں، فرح حامد
اسلام آباد: معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ سے نہ صرف صوبے میں گورننس کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے بلکہ اس سے شہریوں کے گورننس میں ہم آہنگی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ یہ بات خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف انفارمیشن کمشنر، مسز فرح حامد خان نے سی پی ڈی اآئی کے زیر اہتمام رائٹ ٹو انفارمیشن کے نفاذ کی صورتحال، چیلنجز اور مستقبل کی سمتوں کے بارے میں ایک مکالمے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ شہری اپنی معلومات کی درخواستیں ای میل کے ذریعے درج کریں جو کہ خیبر پختونخواہ ایکٹ کے تحت عوامی اداروں سے معلومات حاصل کرنے کا زیادہ موثر نظام ہے۔ اس مقصد کے لیے کمیشن نے خیبر پختونخواہ آئی ٹی بورڈ کی تکنیکی مدد سے E-RTI سسٹم تیار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آر ٹی آئی قانون نے عوامی اہمیت کی معلومات تک رسائی کے عوام کے آئینی حق کے تحفظ میں مدد کی ہے جس سے شفافیت اور احتساب کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن نئے ضم شدہ اضلاع کے پبلک انفارمیشن آفیسرز (PIOs) یونیورسٹیوں کے طلباء، سول سوسائٹی کی تنظیموں، صحافی برادری اور بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں دونوں کے لیے RTI قانون پر ایک جامع تربیتی پروگرام شروع کرے گا۔ تاکہ آر ٹی آئی قانون کے فوائد سے استفادہ کرنے کی ان کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔ اس سلسلے میں پہلی ٹریننگ ضلع خیبر میں 22 اگست 2022 کو شروع ہو گی جس کے بعد اورکزئی، کرم، شمالی اور جنوبی وزیرستان بھی شامل ہے۔
کمشنر خیبر پختونخواہ نے عوامی ریکارڈ کے سیکشن 4 ریکارڈ انڈیکسیشن اور سیکشن 5 کے تحت عوامی اہمیت کی معلومات کے پرو ایکٹو اظہار کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ شہریوں کو ڈیٹا کی فراہمی میں آسانی ہو۔