انسانی حقوقحالات حاضرہ

مطیع اللہ جان کے "اغواء" کا مقدمہ درج

اسلام آباد: سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے "اغواء” کا مقدمہ ان کے بھائی شاہد اکبر عباسی کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ زیردفعہ 365 پ ت درج کیا گیا ہے۔

سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو منگل کے روز صبح گیارہ بجے نامعلوم افراد نے اغواء کیا۔  مطیع اللہ جان کی اہلیہ کے مطابق ان کے   شوہر کی گاڑی جی سکس میں ان کے  اسکول کے پاس کھڑی پائی گئی ہے۔

اہلیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ مجھے بتایا گیا کہ میرے شوہرکو کچھ لوگ زبردستی اپنے ساتھ لے گئے‘۔ پولیس کا کہنا ہےکہ مطیع اللہ جان کے لاپتا ہونے کے معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

دوسری جانب صحافی مطیع اللہ جان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ کی گئی ہے جس میں ان کے بیٹے نے اپنے والد کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی۔ مطیع اللہ جان کے بیٹے نے ٹوئٹ میں لکھا کہ میرے والد کو اسلام آباد سے اغوا کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے اپنے والد کی جلد بازیابی اور ذمہ داروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

 دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے بھائی کی درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے حکومتی اداروں کو انہیں کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

نیشنل پریس کلب کے سابق صدر شکیل قرار نے مطیع اللہ جان کی بازیابی کےلئے کل دن بارہ بجے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کے اسلام آباد سے اغوا ہونے پر  وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ  ہم چاہتے ہیں کہ انہیں جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کے حوالے سے ایک سوال پر  شبلی فراز کا کہنا تھا کہ انہیں تفصیلات کا علم نہیں،لیکن اغوا کی اطلاع ملتے ہی وزیر داخلہ اعجاز شاہ سے رابطہ کیا۔

ان کاکہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مطیع اللہ جان کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔

Back to top button