طلبا معلومات تک رسائی کے قوانین کی آگاہی میں اپنا کردار ادا کریں، فرح حامد خان
آر ٹی آئی کے استعمال سے سرکاری امور میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، چیف انفارمیشن کمشنر
پشاور: معلومات تک رسائی کا قانون رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 صوبہ خیبر پختونخوا میں شفافیت اور معلومات تک رسائی کو یقینی بنانے کا قانون ہے، مذکورہ قانون کے استعمال سے مفاد عامہ کے منصوبوں اور سرکاری وسائل کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف کمشنر فرح حامد خان نے ایبٹ آباد میں آرٹی آئی ہزارہ ڈویژن کے زیر اہتمام جی ٹی زیڈ کے تعاون سے 15 ماہ کوہستان اور ہزارہ ڈویژن میں خواتین کے حقوق، صحت اور دیگر مسائل کے حل کیلئے منصوبے کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
چیف کمشنر آر ٹی آئی نے کہا کہ آرٹی آئی نے عوام کی سہولیات کیلئے آن لائن سسٹم شروع کردیا ہے جسکے تحت آپ اپنی کوئی بھی درخواست ہماری ویب سائیٹ اوپن کرکے براہ راست دیے سکتے ہیں اور اس درخواست کے بارے میں آن لائن تمام معلومات بھی حاصل کرسکتے ہیں اور جہاں ای میل یا انٹرنیٹ نہیں ہے وہاں آپ سادہ کاغذ پر درخواست لکھ کر دے سکتے ہیں۔
فرح حامد نے اس منصوبے میں کام کرنے والے طلبہ سے کہا کہ ہمارا موقف عوام تک پہنچائیں اور اپنے اپنے حلقہ احباب کو بتائیں تاکہ عوام کیلئے آسان ہوجائے ہمارے ادارے خود معلومات کی رسائی عوام کو فراہم کرنے کیلئے تیار ہوجائیں اور جو بھی کسی ادارے سے معلومات عوام حاصل کرنا چاہتی ہے وہ آسانی سے فراہم کردیں آخر میں انہوں نے اس منصوبے کے شرکاء میں سرٹیفیکیٹس اور شیلڈز تقسیم کیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آر ٹی ایس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کمیونیکیشن اور اسسٹنٹ رجسٹرار حماد خان نے بتایا کہ15 ماہ کا منصوبہ تھا جسمیں ایبٹ آباد، سوات، نوشہرہ اور کوہاٹ کے اضلاع شامل تھے جسکا مقصد خواتین کو آر ٹی آئی قانون کے حوالے سے اگاہی فراہم کرنی تھی۔
اس منصوبے کے تحت 10 لاکھ لوگوں تک رسائی دینی تھیں بذریعہ 5 لاکھ ایس ایم ایس، 50 سیمینارز، 50 ریڈیوٹی وی ٹاک شوزاور سوشل میڈیا کے ذریعہ لوگوں کو اگاہی دینی تھی۔نظر انداز شدہ افراد تک رسائی کے حوالے چھوٹے مزید منصوبے چلے جسکے تحت کوہستان کے لوگوں کو آرٹی آئی قانون کی اگاہی شامل ہے
آر ٹی آئی قانون کے نفاذ سے یعنی 2013 سے آج تک 24 ہزار سے زیادہ درخواستیں سرکاری اداروں کو موصول ہوئی ہیں جن میں سے 8 ہزار درخواستوں پر بروقت کاروائی کرتے ہوئے فیصلہ کردیا جبکہ 8 ہزار درخواستیں کمیشن کے پاس موصول ہوئیں جن پر کمیشن نے کاروائی کرتے ہوئے 7766 درخواستوں پر بروقت کاروائی کرتے ہوئے عوامی امور سے متعلق معلومات میسر کی ہیں جبکہ 3 سو کے قریب درخواستیں کمیشن کے پاس زیر سماعت ہیں۔