معلومات تک رسائی کے قانون سے قبائلی اضلاع کے عوام بھی مستفید ہورہے ہیں: فرح حامد
پشاور : نئے ضم شدہ اضلاع تک آر ٹی آئی ایکٹ کی توسیع ایک بہترین قدم ہے جو ایک بڑی سماجی تبدیلی اور سیاسی ترقی کا صحیح سمت میں رہنمائی کرے گا۔ سابقہ فاٹا اور پاٹا کے خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے کی وجہ سے قبائلی عوام کی وہی حیثیت ہے جو خیبر پختونخواہ کے باقی اضلاع کے لوگ حاصل کر رہے ہیں۔
یہ بات خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف انفارمیشن کمشنر (سی آئی سی) مسز فرح حامد خان نے ضلع خیبر کے پبلک انفارمیشن افسران (پی آئی اوز)/ لائن ڈپارٹمنٹس کے سربراہان سے معلومات کے حق کے قانون کے حوالے پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ ٹریننگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
مسز فرح نے کہا کہ آر ٹی آئی قانون نے عوامی اہمیت کی معلومات تک رسائی کے عوام کے آئینی حق کے تحفظ میں مدد کی ہے۔ قبائلی علاقوں پر 1901 میں انگریزوں کے بنائے ہوئے فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز (ایف سی آر) کے نام سے ایک الگ قانون کے تحت حکومت کی جاتی تھی۔ یہ قانون فاٹا کو پاکستان کے مرکزی دھارے میں لانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ آر ٹی آئی قانون کو صحیح معنوں میں نافذ کرنے سے لائن ڈپارٹمنٹس میں بدعنوانی کے خلاف مضبوط لائن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ پر پہلے سے موجودہ معلومات کیوجہ درخواست گزاروں کو آسانی ہوگی۔
چیف کمیشنر نے خیبر پختونخواہ آر ٹی آئی ایکٹ کے سیکشن 4 یعنی عوامی ریکارڈ کی انڈیکسیشن اور سیکشن 5 کے تحت عوامی اہمیت کی معلومات کے اشتہار کی ضرورت پر زور دیا تاکہ شہریوں کو معلومات کی فراہمی میں آسانی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخواہ انفارمیشن کمیشن کو قانون کے نفاذ کی نگرانی کا پابند بنایا گیا ہے اور انہوں نے پبلک انفارمیشن افیسرز پر زور دیا کہ وہ شہریوں کی معلومات کے حوالے سے درخواستوں کا فوری جواب دیں۔
چیف کمیشنر نے مزید کہا کہ انفارمیشن کمیشن نے نئے ضم شدہ اضلاع کے عوام کے لیے ایک جامع آگاہی مہم شروع کیا ہے تاکہ آر ٹی آئی ایکٹ کے مکمل فوائد سے استفادہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔