93 فیصد شہریوں کو معلومات فراہم کی گئی، چیف کمشنر خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن
پشاور۔ خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف انفارمیشن کمشنر فرح حامد خا ن نے کہا ہے کہ وسائل اور عملے کے فقدان کے باوجود رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن نے 93فیصد شہریوں کو معلومات فراہم کی ہیں جبکہ 20اداروں کو معلومات کی عدم فراہمی پر جرمانہ کیا گیا مختلف سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں 1446پبلک انفارمیشن آفسیرز مقرر کئے ہیں جو شہریوں کو بروقت معلومات فراہم کررہے ہیں عالمی درجہ بندی میں خیبر پختونخوا کے معلومات تک رسائی کے قانون 2013کو بہترین قانون قرار دیا ہے ۔
وہ شہریوں کا معلومات تک رسائی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہی تھیں یہ تقریب پشاور کے آئی ایم سائنسز میں منعقد ہوئی جہاں سابق چیف کمشنر صاحبزادہ خالد مہمان خصوصی تھے جبکہ سابق چیف کمشنر عظمت حنیف اورکزئی، آئی ایم سائنسز کے ڈائیکٹر اور دیگر تقریب میں شریک رہے جمشید علی خان نے اس موقع پر سٹیج سیکڑٹری کے خدمات سرانجام دی۔
محترمہ فرح حامد خان نے اس موقع پر کہا کہ2013میں بننے والے اس قانون کے تحت شہریوں کو اطلاعات تک رسائی کا حق دیا گیا تاکہ عوام یہ جان سکے کہ انکے ٹیکسوں کے پیسے کہاں اور کسطرح خرچ ہورہے ہیں جو کسی بھی ملک کے شہریوں کا بنیادی حق ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ اس قانون کی وساطت سے عوام کو ایک موقع فراہم کردیا گیا اور اسی کے زریعے عوام کی فلاح اور بہبود کے منصوبوں کی جانکاری ممکن ہوسکی ۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس کمیشن کا کورم مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اسکی کارکردگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہوں نے کہاکہ کمیشن میں عملے اور وسائل میں کمی کیلئے صوبائی اسمبلی سے رابطہ کریں گے تاکہ اس ادارے کو عوام کیلئے موثر بنایا جاسکے اور عوام کو بروقت معلومات فراہم کئے جاسکیں۔
اس موقع پر سابق کمشنر عظمت حنیف اورکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بیوروکریسی برٹش افسر شاہی کا تسلسل ہے جو شہریوں کو کسی قیمت پر معلومات فراہم کرنے کیلئے تیار نہیں اور یہی بیورو کریسی اس قانون کو موثر بنانے کی راہ میں بڑی رکاوٹ رہی ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور باالخصوص ضم قبائلی اضلاع میں عوام کو اس قانون کے حوالے سے معلومات نہ ہونے کے برابر ہے اس بہترین قانون کا عوام کی خدمت کرنے کیلئے حکومت کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے اور عوام میں آگہی کیلئے موثر آگہی مہم کیلئے مناسب فنڈز فراہم کرنے کی ضرورت اور وقت کا اہم تقاضا ہے انہوں نے کہا کہ اس قانون کے زریعے ہی اداروں کی کارکردگی مزید بہتری آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں حکومت نے اس قانون کو متعارف کیا اور آر ٹی آئی ایکٹ منظور ہوا تو عوام نے اسکی وساطت سے اداروں سے معلومات حاصل کرنا شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ سابق حکومت کے ریفامز کا ایجنڈا تھا جو انہوں نے پورا کردیا ہے اب اس ادارے کو مزید مستحکم بنانا وقت کا اہم تقاضا ہے انہوں نے کہ عالمی اداروں نے بھی پختونخوا کے اس قانون کی تعریف کی ہے اس موقع پر بہتر کارکردگی دکھانے والے اہلکاروں، پبلک انفارمیشن آفیسرز، معلومات حاصل کرنے والے شہریوں، صحافیوں، منتخب ارکان اور آئی ایم سائسنز کے اعلیٰ حکام میں شیلڈز تقسیم کئے گئے۔