انسانی حقوق

خیبر پختونخوا: سال 2021 میں ریسکیو1122 نے 2 لاکھ سے زائد افراد کو خدمات فراہم کیں

” اگر ریسکیو 1122 سروس نہ ہوتی تو شائد اب میرا بیٹا بھی زندہ نہ ہوتا” یہ کہنا ہے سوات مٹہ سے تعلق رکھنے والے حیدرعلی کا جس کا بیٹا پیدا ہوتے ہی  انتہائی تشویش ناک حالت میں تھا۔ حیدر نے کہا کہ میرا بیٹا بہت سیریس تھا اس کو مٹہ سے سیدو ہسپتال منتقل کرنا تھا مگر اس کو اکسیجن کی ضرورت تھی اور  ہسپتال کی  ایمبولینس یا ہماری ذاتی گاڑی میں اکسیجن کی سہولت نہیں تھی ۔

ہسپتال میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کو کال کرو، جیسے ہی میں کال ملائی بہت ہی اچھے انداز میں نمائندے نے میرے ساتھ بات کی اور 5 منٹ کے اندر ایمبولینس ایک تربیتی ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن کے ہمراہ پہنچ گئی۔

ریسکیو اہلکار نے میرے بیٹے کو ایمبولینس میں ڈالا اکسیجن لگوائی اور بار بار چیک اپ کیساتھ ہمیں بحفاظت سیدو ہسپتال منتقل کر دیا۔

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر سوات انجینئر ملک شیر دل خان کے مطابق ایمرجنسی ریسکیوسروسزریسکیو 1122 نے سوات میں باقاعدہ سروسز کا آغاز جون 2016 سے کیا جس میں اب تک ریسکیو اہلکاروں نے 37 ہزار 644 مختلف قسم کے ایمرجنسیز میں عوام کو خدمات فراہم کیں جن میں مجموعی طور پر سوات بھر میں 31 ہزار 175 افراد کو بچایا گیا۔

شیر دل کے مطابق سوات کے تمام سات تحصیلوں میں ریسکیو سروسز اپریشنل ہیں جن میں ایک سٹیشن تحصیل بابوزئی منگورہ میں ہے جو ہمارا میں ہیڈ کوارٹر بھی ہے جبکہ ایک سٹیشن تحصیل مٹہ، ایک تحصیل کبل، ایک تحصیل خوازہ خیلہ،ایک سٹیشن تحصیل چارباغ، ایک سٹیشن تحصیل بریکوٹ، ایک سٹیشن تحصیل بحرین میں موجود ہے جن میں ہمارے ریسکیو اہلکار 24 گھنٹے عوام کی خدمت کے لئے حاضر ہیں۔

شیر دل نے مزید کہا کہ ان تمام سٹیشنوں کے علاوہ ہمارا ایک سٹیشن سیاحتی مقام کالام میں بھی موجود ہے جن میں مقامی افراد کیساتھ ساتھ سیاح کو بھی ہر قسم کے ایمرجنسی صورتحال میں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

گزشتہ پانچ سالوں میں ریسکیو 1122 نے سوات میں کتنے ایمرجنسیز میں خدمات فراہم کیں؟

ار ٹی ائی کے تحت لی جانے والی معلومات کے مطابق سال 2017 میں ریسکیو 1122 نے 2 ہزار 435 ایمرجنسی میں خدمات دیئے جن میں ایک ہزار 797 افراد کو بچایا گیا۔

سال 2018 میں 3 ہزار 946 ایمرجنسیز میں خدمات فراہم کیں جن میں 3 ہزار 412 افراد کو بچایا گیا۔

سال 2019 میں 4 ہزار 457 ایمرجنسیز ڈیل کیں جن میں 3 ہزار 606 افراد کو بچایا گیا۔

سٹیشنوں کے بڑھنے اور عوام میں ریسکیو کے حوالے سے شعور پیدا ہونے کیوجہ سے ایمرجنسیز میں بھی خاطر خواہ تیزی سامنے آئی اس لئے سال 2020 میں 10 ہزار 971 ایمرجنسیز میں خدمات فراہم کیں اور مجموعی طور پر 9 ہزار 855 افراد کو بچایا گیا۔

سال 2021 میں ریسکیو سوات نے 15 ہزار 150 ایمرجنسیز میں عوام الناس کو خدمات فراہم کیں جن میں 15 ہزار 57 افراد کو وقت پر فرسٹ ایڈ فراہم کرکے ہسپتال منتقل کیا جس کی وجہ سے ان کے قیمتی جانوں کو بچایا گیا۔

سال 2021 میں ریسکیو 1122 سوات نے 11 ہزار930 میڈیکل ایمرجنسیز، ایک ہزار 625 روڈ ٹریفک حادثات،591 کرونا مریض، 402 اگ لگنے کے واقعات، 130 گولی لگنے کے واقعات، 13 عمارتیں یا چھتیں گرنے کے واقعات، 49 پانی میں ڈوبنے کے، سات گیس سلنڈر دھماکے اور 403 دیگر متفرق ایمرجنسیوں میں ریسکیو اہلکاروں نے عوامی خدمات کا فرض ادا کیا۔

اس کے علاوہ صرف 2021 میں سوات کنٹرول کو 3 لاکھ 97 ہزار 595 کالز موصول ہوئے جن میں 2 لاکھ 23 ہزار 923 فیک یا غیر ضروری کالز تھیں۔

ایمرجنسی ریسکیو سروسز ریسکیو 1122 نے رواں سال خیبر پختونخوا میں کتنے ایمرجنسیز میں خدمات فراہم کیں؟

ترجمان ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا بلال احمد فیضی کے مطابق سال 2021 میں ہر 15 منٹ کی اندر ایک روڈ حادثہ ضرور رپورٹ ہوا۔

فیضی کے مطابق دریاؤں میں ڈوبنے، آگ لگنے، عمارتیں گرنے، روڈ حادثات، تشدد اور دیگر مختلف قسم کے حادثاتی واقعات میں روزانہ 14 افراد جان کی بازی ہار گئے اس کے علاوہ مجموعی طور پر پورے صوبے میں 5 ہزار تک افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ ایک لاکھ 92 ہزار سے زائد افراد کی جانوں کو بھی بچایا گیا۔

ار ٹی ائی کے تحت لی جانے والی معلومات کے مطابق ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا نے سال 2021 میں صوبے بھر میں 32 ہزار 325 روڈ ٹریفک حادثات، ایک لاکھ 38 ہزار 554 میڈیکل، 4 ہزار 965 کرونا  مریض، 5 ہزار 321 آگ لگنے کے واقعات،3 ہزار 187 فائرنگ کے واقعات، 230 عمارتیں گرنے، 675 پانی یا دریاؤں میں ڈوبنے کے واقعات، 131 بم اور سلنڈر دھماکے جبکہ 5 ہزار 825 دیگر متفرق ایمرجنسی واقعات شامل ہیں۔

ریسکیو 1122 سروس کے حوالے سے عام لوگوں کے کیا شکایات ہیں؟

تحصیل کبل سے تعلق رکھنے والی سمینہ بی بی سے ریسکیو کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 ہمارے جیسے غریب لوگوں کے لئے ایک رحمت ہے کیونکہ جب کبھی بھی غریب بیمار ہوتیں ہے تو ہسپتال جانے کے لئے کرایہ اور پھر ہسپتال میں دھکے کھانے نے بعد دوائی کا خرچہ اس مہنگائی میں ہم نہیں برداشت کر سکتے۔ اب تو بس بغیر موبائل بیلنس کے بغیر 1122 پر کال کرتے ہے اور 5 منٹ کے اندر ایمبولیس گھر کے دہلیز پر پہنچ جاتی ہے۔

تحصیل مٹہ سے تعلق رکھنے والے امجد خان سے جب ریسکیو سروس کے حوالے سے معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے تو سوات میں اتنا زیادہ ٹریفک ہے اگر کوئی اپنے گاڑی میں کسی مریض کو ہسپتال پہنچائیں گا تو ضرور یہ ایک خطرے کی بات ہو گی کیونکہ ایمبولینس کو اسانی سے راستہ مل جاتا ہے اور مریض بروقت ہسپتال منتقل کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو کے خدمات کو دیکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ سے تمام ایمبولینسز لے کر ریسکیو کے حوالے کیں ہیں اب ہسپتال سے دوسرے ہسپتال منتقلی بھی بلکل مفت اور اسانی سے ہو جاتی ہے کیونکہ پہلے ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال منتقلی پر ہیلتھ والے کلو مٹر کے حساب سے پیسے لیتے تھے اور اب ریسکیو سروس میں وہ بھی بلکل مفت میسر ہیں۔

ریسکیو 1122 نے خیبر پختونخوا میں کب سروسز شروع کیں؟

ریسکیو 1122 خیبرپختونخوا سروس  2010 میں پشاور میں ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی جب شہر سیکیورٹی کے بحران سے گزر رہا تھا اور پورے خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کی ایک لہر تھی۔ اس ڈھانچے کو بعد میں صوبائی اسمبلی کے ذریعہ خیبر پختونخوا ایمرجنسی ریسکیو سروسز ایکٹ 2012 نافذ کرکے ادارہ جاتی شکل دی گئی۔ سروس کو ریلیف، بحالی اور آبادکاری (RRS) محکمہ کے تحت رکھا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں یہ سروس کے پی کے 10 اضلاع میں شروع کی گئی جبکہ بعد میں اس کا دائرہ کار پورے صوبے بشمول ضم شدہ فاٹا  تک بڑھا دی گئی۔

ریسکیو سروسز کے حوالے سے جب ڈاریکٹر جنرل خیبر پختونخوا ریسکیو 1122 ڈاکٹر خطیر احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 اب صوبے کے 33 اضلاع میں خدمات فراہم کر رہا ہے ریسکیو سٹیشنز کی تعداد پورے صوبے میں 97 اور اہلکاروں کی تعداد کم و بیش 8 ہزار سے زائد ہیں۔

ڈاکٹر خطیر کے مطابق صوبائی حکومت نے محکمہ صحت کی 466 ایمبولینسز اور 372 ڈرائیورز کابینہ کی منظوری کے بعد ریسکیو 1122 کے حوالے کیں جس میں اب ریسکیو 1122 ہسپتال میں داخل شدید مریضوں کو اب ضلعے یا ضلعے سے باہر ہسپتالوں میں منتقل کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ریسکو 1122 نے کرونا وائرس کی وباء میں بھی فرنٹ لائن پر خدمات سرانجام دیئے اور مریضوں کو ہسپتال اور قرنطینہ سنٹرز منتقل کیں اور ساتھ ہی جراثیم کش سپرے بھی پورے صوبے میں کروائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو 1122 ہر قسم ہنگامی حالت میں عوام کو سہولیات فراہم کر رہا ہیں اور ساتھ ہی سکولوں اور کالجوں میں مختلف قسم کے اگاہی مہم بھی چلا رہے ہیں تاکہ لوگوں میں شعور اجاگر ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 نےصوبے کے سنٹرل جیلوں میں بھی اپنے سٹیشنز قائم کیں ہے جن میں قیدیوں کو میڈیکل سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

Back to top button