معلومات تک رسائی

قومی اسمبلی کا اراکین اسمبلی کا استحقاق مجروح کرنے والے افسران کی تفصیل فراہم کرنے سے انکار

اسلام آباد: کس کس سرکاری آفسر نے اراکین اسمبلی کا استحقاق مجروح کیا اور پھر رکن اسمبلی نے ان کے خلاف کیا کاروائی کی، نیشنل اسمبلی سیکرٹریٹ سے جب یہ سوال پوچھے گئے تو انہوں نے معلومات دینے سے انکار کردیا۔

اگر کوئی رکن اسمبلی یہ سمجھے کہ کسی سرکاری افسر یا سرکاری ادارے کے رویئے کی وجہ سے اس کا استحقاق مجروح ہوا ہے تو وہ رکن اسمبلی اس کے خلاف اسپیکر کو تحریک استحقاق جمع کراسکتا ہے۔

اسپیکر تحریک استحقاق کا جائزہ لینے کے بعد اسےاسمبلی میں پیش کرتے ہیں یا متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیتے ہیں۔ جس کے بعدمتعلقہ افسر یا محکمے کو قائمہ کمیٹی  کے سامنے پیش ہوکر وضاحت دینی پڑتی ہے۔

گزشتہ سال نومبرمیں "دی رپورٹرز” نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے پوچھا کہ سال 2018 سے اب تک کتنے اراکین اسمبلی نے تحریک استحقاق جمع کرائی ہیں، ان میں کتنی کو قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجا گیا، متعلقہ محکمے نے اس پر کیا وضاحت پیش۔

"دی رپورٹرز” کی جانب سے بھیجے گئے سوالات میں یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ قائمہ کمیٹی میں بحث کے بعد کیا نتیجہ نکلا اور کمیٹی نے کیا سفارشات پیش کیں۔

تاہم قومی اسمبلی نے ان سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ جس کے خلاف پاکستان انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے جواب میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے جواب دیا کہ طلب کی گئیں معلومات "دی رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017” کے سیکشن 7سی اور سیکشن 16 کے تحت فراہم نہیں کی جاسکتیں۔

دی رائٹ آف ایکسیس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017کا سیکشن 7 ان معلومات کو عام کرنے سے منع کرتا ہے جس پر ابھی تک حتمی فیصلہ نہ ہوا ہے جبکہ سیکشن 16 کسی بھی تیسرے فریق کی معلومات عام کرنے سے روکتا ہے۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپیل کی شکایت کرنے کے بعد گزشتہ روز اس پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو سات یوم میں یہ معلومات "دی رپورٹرز” کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انفارمیشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے منتخب نمائندوں کی قومی اسمبلی میں ہونے والی کاروائی اور کارکردگی کا جائزہ لے سکیں۔

انفارمیشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ اسمبلی بزنس کا رول 207 معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت طلب کی گئی معلومات کی فراہمی سے نہیں روکتا، تاہم ایسی وہ معاملات (پیش کردہ وہ تحریک استحقاق) جس پر ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا جس کی کاروائی اور تفصیل فراہم نہیں کی جاسکتی۔

To read this news in English, please click here.

Back to top button