انفارمیشن کمیشن کی سائبر کرائم ونگ کو ایف آئی آرز ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم ونگ کو انسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کے تحت درج کی گئی ایف آئی آرز کی کاپیاں ’’دی رپورٹرز‘‘ کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس رپورٹر کی جانب سے دائر کردہ ایک اپیل پر پاکستان انفارمیشن کمیشن نے جمعہ کے روز تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اب تک درج کی جانے والی ایف آئی آرز کی کاپیاں ذاتی معلومات مٹانے کے بعد20 یوم میں ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ صرف اس بنیاد پر کہ ایف آئی آر میں کسی کی ذاتی معلومات ہوسکتی ہیں پوری ایف آئی آر کو معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت مستثنی قراد نہیں دیا جاسکتا۔ لہذا اگر ایف آئی آر میں کوئی ذاتی معلومات موجود ہیں تو انہیں مٹا کر ایف آئی آر کی کاپیاں درخواست کنندہ کو فراہم کی جائیں اور انہیں ایف آئی اے کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا جائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے پاکستان انفارمیشن کمیشن کو جمع کرائے گئے جواب میں ایف آئی آر کی کاپی کو معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت مستثنی قرار دیتے ہوئے انہیں فراہم کرنے سے انکار کیا تھا۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے ایک اور فیصلے میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو اب تک موصول ہونے والی کل شکایات، درج کی گئی کل ایف آئی آرز اور زیرالتوا شکایات کی تفصیلات بھی اس رپورٹر کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے حکام کے غیرسنجیدہ رویئے اور متعدد بار سمن جاری کرنے کے باوجود انفارمیشن کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے اور تحریری جواب بھی جمع نہ کرانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ اگر ہدایت پر عمل نہ کیا گیا تو سائبر کرائم ونگ کے پبلک انفارمیشن آفیسر کے خلاف معلومات تک رسائی کے قانون سال 2017 کے سیکشن 20ایف کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔