معلومات تک رسائی

حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ہونے والے معاہدے سرکاری ریکارڈ کا حصہ نہیں

اسلام آباد:سال2017 میں فیض آباد دھرنے اور سال 2021 میں لانگ مارچ ختم کرانے کےلئے  حکومت پاکستان اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا گیا، اس بات کا انکشاف وفاقی وزارت داخلہ نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کو جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہری عبداللہ ملک نے گزشتہ سال نومبر پاکستان انفارمیشن کمیشن کو وفاقی وزارت داخلہ کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت وزارت داخلہ سے معلومات طلب کی تھیں لیکن انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

شہری نے اپنی درخواست میں اپریل 2017 میں تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے اور پھر سال 2021 میں ٹی ایل پی کا لانگ مارچ ختم کرانے کےلئے حکومت پاکستان اور مذکورہ مذہبی سیاسی جماعت کے ساتھ کئے گئے تحریری معاہدے کی کاپی طلب کی تھی۔

عبداللہ نے اپنی درخواست میں تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی لسٹ سے نکالنے کی منظوری کے حوالے سے دستاویزات بھی طلب کئے تھے۔

یاد رہے کہ تحریک لبیک کی جانب سے فرانس کے سفیر کی بے دخلی اور ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کےلئے اکتوبر 2021 میں مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا ، دو ہفتے تک جاری رہنے والے اس مارچ و مختلف مقامات پر دھرنے میں سات پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔   

پاکستان انفارمیشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے جواب میں وفاقی وزارت داخلہ نے 21 دسمبر 2021 کو جواب جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے سے متعلق کوئی ریکارڈ وزارت داخلہ کے پاس موجود نہیں ہے جبکہ کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے سے متعلق دستاویزات پنجاب حکومت سے متعلق ہیں لہذا وفاقی وزارت داخلہ اس پر کوئی موقف نہیں دے سکتی۔

شہری نے وفاقی وزارت داخلہ کے جواب پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے 17 جنوری 2022 کو اپنے اعتراضات پاکستان انفارمیشن کمیشن کو جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تمام ریکارڈ وفاقی وزارت داخلہ کے پاس موجود ہے لیکن وہ فراہم نہیں کررہے لہذا  ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔

نومبر 2017 الیکشن کےلئے کاغذات نامزدگی میں سے مبینہ طور پر ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کی شق ختم کرنے کے خلاف  تحریک لبیک پاکستان نے فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا تھا ، مذکورہ دھرنے میں بھی متعدد کارکنان اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے، بیس روز جاری رہنے والے اس دھرنے کو بعد ازاںآرمی چیف کی مداخلت پر ختم کیا گیا تھا۔

عبداللہ کے اعتراضات کے بعد پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپیل کو سماعت کے لئے مقرر کیا ، سماعت کے دوران وفاقی وزارت داخلہ نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی معاہدہ وزارت داخلہ کے ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وفاقی وزارت داخلہ کے افسر کو اپنے موقف کی تصدیق کےلئے کمیشن کے پاس بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی۔

جس کے بعد وفاقی وزات داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری فیصل پیرزاد نے بیان حلفی جمع کراکر انفارمیشن کمیشن کو اپنے موقف کی تصدیق کرائی۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اپیل کو نمٹا دیا، کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ چونکہ وفاقی وزارت داخلہ کے آفیسر نے بیان حلفی جمع کرایا ہے اس لئے معاہدے کی حد تک کمیشن وزات داخلہ کے موقف سے مطمئین ہے، تاہم وزارت داخلہ میں تحریک لبیک کو کالعدم تنظیموں کی لسٹ سے ہٹانے کے لئے ہونے والی کاروائی و بحث کی معلومات شہری کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

 

 

Back to top button