حمد نواز
ضلع ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے فضل مالک (خان) جو گزشتہ 42 سال سے چائے کے ساتھ مکئی کے پراٹے بنا بیچتے ہیں۔ وہ ہنستے ہوئے کہتے ہیں کہ میرے چائے اور پراٹھے آجکل کے نوجوانوں کیلئے نہیں کیونکہ میرا کام فجر کی آذان سے پہلے شروع ہوتا جو تقریبا فجرکے نماز کے 30 منٹ بعد ختم ہو جاتا ہے۔ خان کے ہوٹل کی مکئی کی روٹی مشہور ہے۔ مکئی کی روٹی کے حوالےسے وہ کہتے ہیں کہ آج سے پانچ ،چھ سال پہلے میں اسی گاؤں الہ دھنڈ ڈھیری میں لوکل مکئی یہاں سے لیتا تھا۔ہ لیکن اب لوکل مکئی کیلئے دوسرے ضلع (لوئر دیر یا سوات ) جانا ہوتا ہے۔اب یہاں ہایبرڈ مکئی آگئی ہے جس کی پیداوار زیادہ ہے لیکن زائقہ اچھا نہیں۔ خان کہتے ہے کہ ہائبرڈ مکئی تو میں کسی سے مفت بھی نہیں لیتا۔ مکئی کی روایتی اقسام اب پہاڑوں میں بھی ختم ہورہی ہیں کیونکہ این جی او والے پہاڑوں تک پہنچ گئے۔
پاکستان میں مکئی اناج کی تیسری بڑی قسم ہے جس کا نمبر گندم اور چاول کے بعد آتا ہے ۔ پاکستان میں تقریباً48تا50فیصد مکئی کا رقبہ ہائبرڈ کے زیر کاشت ہے۔ جو پیداوار میں اضافے کا اصل سبب ثابت ہوئی ہے۔ ہائبرڈ مکئی چونکہ عام مکئی سے 70سے 75فیصد زیادہ پیداوار دیتی ہے اس طرح سے ہائبرڈ ہی ایک ایسا جادو ہے جو آپ کے ایک ایکڑ کو تین کے برابر لا سکتا ہے ۔پاکستان میں مکئی کی روایتی اقسام کی پیداوار20سے25من فی ایکڑ ہے۔ جسے اچھے پیداواری پیکج سے35سے40من فی ایکڑ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ اس کے بالمقابل ہائبرڈ اقسام کی اوسط پیداوار55سے60من فی ایکڑ ہے جو اچھے پیداواری پیکج سے بہاریہ کاشت میں110سے120من فی ایکڑ تک حاصل کی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں ترقی پسند کسان ہائبرڈ کی فی ایکڑ پیداوار125سے140من فی ایکڑ تک حاصل کررہے ہیں۔
لوئر دیر تازہ گرام سے تعلق رکھنے والے 56 سالہ دوست محمد جس نے پہلی دفعہ ہائبرد مکئی کاشت کی ہے۔ دوست محمد کے مطابق وہ مسلسل 30 سالوں سے مقامی مکئی کاشت کر رہا تھا لیکن اس دفعہ انھوں کچھ زمینوں پر لوکل مکئی جبکہ کچھ زمینوں پر یائبرڈ مکئی کاشت کی ییں۔دونوں قسم مکئی کی نزدیک سے مشاہدہ کر رہا ہوں۔ ہائیبرڈ مکئی کی مثال لاڈلے بچے کی ہے۔ زیادہ پانی،زیادہ خوراک ، ایک دوسرے سے دور اور لائینوں مین کاشت کرنا ہوتا ہے ،جبکہ لوکل مکئی کو جس طرح دل چاہئے کاشت کرو ،کم پانی چاہیے۔ دوست محمد مزید کہتے ہیں کہ ہائبرڈ کے ساتھ جتنی زیادہ محنت کی جائے اتنی زیادہ امدنی ہوگی اور لوکل مکئی مین کم محنت اور کم امدنی ہوتی ہیں۔
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہائبرڈ مکئی ذیادہ فائدہ مند ہیں لیکن ذائقہ کوئی نہیں۔ اب دور دراز علاقے سے لوگ لوکل مکئی کی تلاش میں یہاں اتے ہیں۔اور لوکل مکئی لے کر جاتے ہیں۔آجکل لوکل اور ہائبرڈ دونوں کی قیمت 1500 روپے فی 50 کلو۔
دوست محمد بطور شکوہ کہتا ہے کہ اس ملک میں ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا ہم صرف کاشت کرتے ہیں لیکن قیمت دوسروں کے ہاتھ میں ہوتا ہے ۔ہائبرڈ مکئی کاشت کرتے وقت 12 سو روپے فی کلو خریدا اور اب 50 کلو مکئی صرف 1500 میں۔ اس کا مطلب اب کلو صرف 30 روپے میں۔ قیمت اور محنت دیکھ کر آئیندہ ہایبرڈ مکئی کاشت نہیں کرونگا۔لوکل مکئی ٹھیک ہے اس کے خریدار بھی بہت ہے اور قیمت بھی ٹھیک ہیں۔
تاج محمد جو بائبرڈ مکئی کے کمپنی کے ساتھ بطور ایریا ڈویلپمنٹ افیسر کام کررہا ہے۔ تاج محمد کہتے ہے کہ ہمارے پاس جو مکئی ہے اس کی فی ایکڑ پیداوار 120 فی من ہیں۔لیکن اس کی صرف پیداوار زیادہ۔یہ حقیقت ہے کہ یہ صرف مکئی کی پیداور زیادہ کرتا ہے لیکن کوئی ذائقہ نہیں ہوتا۔
پھر ذائقے کیلئے ہمارے پاس الگ مکئی یے جو فی ایکڑ پیداوار 80 من دیتا ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر 120 من پیداوار حاصل کرلیا جائے اور اگلے سال اسی سی کتنا پیداوار لیا جا سکتاہے اگر خوراک اتنا دیا جائے جتنا ہائبرڈ کو دیا جاتا تھا؟ اس کے جواب میں تاج محمد کا کہنا تھا کہ 15 من فی ایکڑ سے زیادہ نہیں دے سکتا۔آپ کے اگلے سال لازمی ہائبرڈ خریدنا ہوگا۔یعنی اگلے سال پھر سے ہائبرڈ مکئی کے محتاج ہونگے۔
رؤف جو الہ ڈھنڈ ڈھیری انٹرچینج کے قریب نمک میں مکئی کے دانے بوند کر بیچتا ہے۔ وہ کہتے ہے کہ پچھلے 37 سالوں سے اسی کاروبار سے وابستہ ہوں۔تقریبا دس ،بارہ سال پہلے اتنی مکئی نہیں تھی کہ سارا سال ہم مکئی فروخت کرتے بس جو موسم ہوتا تھا اس میں مکئی اور باقی دونوں اور کوئی کاروبار۔لیکن اب ہائبرڈ مکئی نے جگہ لی اور تقریباً دس مہینے آرام سے مکئی ملتی ییں۔باقی دو مہینے گرمی کی شدت کی وجہ سے بوریوں میں مکئی خراب ہوتی ہے اس لئے یہاں لانا مشکل ہوتا ہے۔اج کل صوابی سے مکئی آرہی ہیں اس کے بعد لاہور اور پھر کراچی سے مکئی یہاں آئے گی۔ ہائبرڈ مکئی میں زرد رنگ والے کا زائقہ سفید مکئی سے بہتر ہے۔اس لئے ہم کوشش کرتے ہیں کہ زرد رنگ والے مکئی لیں۔
ایگریکلچر افیسر کہتے ہے کہ ہائبرڈ میں عام طور پر تین قسم کے ہوتے ہیں۔پہلا یہ کہ آپ مقدار بڑھانا چاہتے ہیں دوسرا آپ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بڑھانا چاہتے ہو تیسرا آپ زائقہ بڑھانا چاہتے ہو۔ لوگ اب ذائقے اور مکئی کو بیماری سے بچانے کے بجائے ذیادہ پیداوار چاہتے ہیں اس لئے ہر جگہ ایسے اقسام ملتے ہیں جو زیادہ سے زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔