معلومات تک رسائی

پنجاب انفارمیشن کمیشن کا پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ کو بہتر بنانے کا حکم

پاکستان انفارمیشن کمیشن اپنے فیصلوں میں اس نوعیت کی اپیلز کو خارج کرچکا ہے۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کو آئندہ الیکشن سے قبل اپنی ویب سائٹ کو بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال اگست  میں ’دی رپورٹرز‘ کی جانب سے نے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ سے ضلع ساہیوال سے تعلق رکھنے والے اراکین پنجاب اسمبلی کی جانب سے جمع کرائے سوالات، قرارداد، بل و دیگر تفصیل طلب کی تھی۔  جس کے جواب میں پنجاب اسمبلی کے پبلک انفارمیشن آفیسر نے یہ کہہ کر درخواست کو مسترد کردیا تھا کہ مانگی گئی معلومات واضح نہیں ہیں اس لئے یہ فراہم نہیں کی جاسکتیں۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن کی جانب سے دو مرتبہ طلب کرنے کے باوجود حاضر نہ ہونے پر 12 جنوری کو پبلک انفارمیشن آفیسر کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا اور انہیں 26 جنوری کو ذاتی حیثیت میں پنجاب انفارمیشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن میں گزشتہ روز مذکورہ شکایت کی سماعت ہوئی، پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کے پبلک انفارمیشن آفیسر نے ذاتی حیثیت میں کمیشن کے سامنے پیش ہوکر بتایا کہ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ اسمبلی کی تمام کاروائی کی تفصل ویب سائٹ پر شائع کرتا ہے تاہم یہ معلومات ایسی ترتیب نہیں دی گئیں کہ کوئی بھی شہری اپنے حلقے یا رکن اسمبلی کی کارکردگی ایک کلک پر جان سکے۔ اس قسم کی معلومات کے حصول کے لئے شہری کو تمام کاروائی کی تفصیل ایک ایک کرکے دیکھنا ہوگی۔

پنجاب اسمبلی کے پبلک انفارمیشن آفیسر نے معلومات کی فراہمی سے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ چونکہ یہ معلومات اکٹھی کرنا مشکل کام ہے اور اسکے لئے کئی افراد کی محنت اور وقت درکار ہے جس کے باعث یہ معلومات فراہم نہیں کی جاسکتیں۔

پنجاب اسمبلی کے پی آئی او کا موقف سننے کے بعد گزشتہ روز پنجاب انفارمیشن کمیشن نے مذکورہ شکایت پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ محض معلومات کو ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنا کافی نہیں۔ اگر ویب سائٹ پر مذکورہ معلومات کے حصول کے لئے کوئی موثر طریقہ کار یا نظام موجود نہیں ہے تو اس سے معلومات تک رسائی کے قانون کا مقصد حل نہیں ہوتا۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ کے تحت کردہ چار صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں مزید لکھا کہ پنجاب کے معلومات تک رسائی کا قانون صرف معلومات کو اپ لوڈ کرنے کا پابند نہیں بناتا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ معلومات اس انداز سے اپ لوڈ کی جائیں کہ شہری آسانی سے انہیں حاصل کرسکیں۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹر جنرل اور سیکرٹری کو آئندہ انتخابات سے قبل اسمبلی کی ویب سائٹ میں ضروری تبدیلیاں کرکے ویب سائٹ پر موجود معلومات کو شہریوں کی درسترس میں یقینی بنانے کےلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

جبکہ پنجاب اسمبلی کے پبلک انفارمیشن آفیسر کو 30 جنوری تک ساہیوال سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کی معلومات جمع کرکے ’دی رپورٹرز‘ کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اسی نوعیت کی ایک اپیل اکتوبر 2020 میں ایک شہری تیمور خان کی جانب سے پاکستان انفارمیشن کمیشن کو بھی موصول ہوئی تھی جس میں شہری نے مردان سے منتخب ہونے والے اراکین قومی اسمبلی کی ایوان میں کی گئی تقاریر کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

تب نیشنل اسمبلی سیکرٹریٹ نے بھی یہی جواب دیا تھا کہ ایوان میں ہونے والی تقاریر کا ریکارڈ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیا جاتا ہے شہری ویب سائٹ سے خود ڈھونڈ کر نکال لے۔

مذکورہ اپیل میں شہری نے یہی موقف اختیار کیا تھا کہ نیشنل اسمبلی کی ویب سائٹ سے معلومات کو ڈھونڈنا ممکن نہیں ہے لیکن پاکستان انفارمیشن کمیشن نے نیشنل اسمبلی کے موقف کو درست مانتے ہوئے شہری کی اپیل کو خارج کردیا تھا۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن نے ایک اور شہری شیر محمد چشتی کی اپیل پر جاری کئے گئے فیصلے میں لکھا تھا کہ اگر نیشنل اسمبلی نے معلومات ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردی ہیں تو انہیں ڈھونڈ کر ان کا لنک فراہم فراہم کرنا نیشنل اسمبلی کی ذمہ داری نہیں ہے۔

Back to top button