انفارمیشن کمیشن معلومات کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے پر وزارت ماحولیاتی تبدیلی پر برہم
اسلام آباد: پاکستان انفارمیشن کمیشن نے شہریوں کو معلومات کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے سیکرٹری کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن نے 19 نومبر 2020ء کو ایک تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) کے سابق ڈائریکٹر کی جانب سے ای پی اے کی ڈائریکٹر جنرل پر مبینہ کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کی تفصیلات سات یوم میں شہری ندیم عمر کو فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
کمیشن کی ہدایت کے باوجود درکار معلومات نہ ملنے پر شہری نے دوبارہ کمیشن سے رجوع کیا تو پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزات ماحولیاتی تبدیلی کے پبلک انفارمیشن آفیسر و ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیا محمد سلیم کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 جنوری کو طلب کیا تھا۔
کمیشن کے واضح احکامات اور شوکاز نوٹس کے باوجود محمد سلیم معلومات کے بغیر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور مزید مہلت کی درخواست کی جس پر پاکستان انفارمیشن کمیشن نے برہمی کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران چیف انفارمیشن کمشنر محمد اعظم نے کہا کہ کمیشن کو مجبور نہ کیا جائے کہ سیکرٹری وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف سیکشن 20 کے تحت کاروائی عمل میں لائے۔
انہوں نے کہا بیورو کریسی مختلف حربے استعمال کرکے شہریوں کو معلومات کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالتی ہے تاہم انفارمیشن کمیشن تمام اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مقررہ مدت میں شہریوں کو معلومات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے کردار ادا کرے گا۔
انفارمیشن کمیشن نے سیکرٹری وزات ماحولیاتی تبدیلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 فروری تک معلومات شہری کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اگر کمیشن کی ہدایت پر عمل نہ ہوا تو سیکرٹری کے خلاف سیکشن (2)20 کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
معلومات تک رسائی کے قانون سال 2017ء کے سیکشن 20 کے تحت انفارمیشن کمیشن کو کسی بھی سرکاری افسر پر معلومات تک رسائی میں رکاوٹ ڈالنے پر جرمانہ عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
یار رہے کہ شہری ندیم عمر نے 24 ستمبر 2020ء کو وزارت ماحولیاتی تبدیلی سے ای پی اے کے سابق ڈائریکٹر ضیاء الدین خٹک اور ای پی اے کے ایک اور ملازم ساجد محمود کی جانب سے سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی کو ای پی اے میں ہونے والی مبینہ کرپشن و بے ضابطگیوں کے حوالے سے دی گئی درخواستوں پر ہونے والی کاروائیوں سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں۔
معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت دی گئی درخواست میں پوچھا گیا تھا کہ مذکورہ بالا افسران کی جانب سے کی گئی شکایات پر وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے کیا کاروائی کی، کیا اس حوالے سے کوئی انکوائری عمل میں لائی گئی ہے کہ نہیں اور اگر کوئی انکوائری ہوئی ہے تو اس کا نتیجہ کیا نکلا ہے۔
وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے درکار معلومات موصول نہ ہونے پر شہری نے پاکستان انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا تھا جس پر انفارمیشن کمشنر فواد ملک نے 20 نومبر 2020ء کو تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے طلب کی گئی معلومات سات روز میں فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔