نوشہرہ میں ہندو اور عیسائی برادری کے درمیان تنازع ختم، اہم نکات پر راضی نامہ
وشہرہ میں پولیس اور تاجران تنظیم نے ہندو اور عیسائی برادری کے درمیان رواں تنازع حل کرلیا اور دونوں برادریوں کے مابین صلح کرادی۔
نوشہرہ کینٹ میں ہندو اور عیسائی برادری کے مابین چند مہینے پہلے چپقلش اس وقت سامنے آئی تھی جب ایک ہی گاؤں لمبا ویڑا میں رہائش پذیر ہندو برادری میں فوتگی ہوئی تھی اور اسی دن عیسائی برادری میں شادی کی خوشیاں منائی جا رہی تھی۔
مقامی لوگوں کے مطابق ہندو برادری نے عیسائیوں کو شادی میں گانے بجانے سے منع کیا جس پر دونوں گروپوں میں لڑائی ہوگئی۔
کچھ عرصہ بعد علاقے کے کمیونٹی سنٹر میں دونوں برادریوں کی مختلف تقریبات ایک ہی دن آنے پر بھی لڑائی ہوگئی تھی اور بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی تھی جس کے بعد ہندو برادری نے اپنی دیوالی کی تہوار مقامی کمیونٹی سنٹر اور مندر میں ادا کرنے کی بجائے ریسالپور میں ادا کی تھی۔
اس سلسلے میں دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کے خلاف مقدمات بھی درج کرنے کی کوششیں کی لیکن ڈسٹرکٹ پولیس افیسر نے کینٹ کے اے ایس پی کو ایف آئی آرز درج نہ کرنے اور معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرانے کی ذمہ داری سونپ دی۔
رپورٹس کے مطابق آج اے ایس پی کینٹ بلال احمد، ایس ایچ او کینٹ تھانہ عنایت علی امجد اور مقامی تاجران تنظیم کے صدر خالد خان افریدی نے دونوں گروپوں کے درمیان راضی نامہ کرلیا۔
ہندو اور عیسائی برادری کے درمیان جن نکات پر راضی نامہ ہوگیا ہے ان میں چند اہم یہ ہیں۔
ہندو اور عیسائی برادری اپنے اپنے علاقے میں مذہبی رسومات ادا کریں گے اور ایک دوسرے کے علاقے میں رسومات کی ادائیگی کی کوشش نہیں کریں گے۔
دونوں برادریوں کے رہنما صرف اپنی مذاہب کے حوالے سے تعلیمات دیں گے جبکہ ایک دوسرے کے مذاہب کے خلاف بات نہیں کریں گے۔
علاقے میں کوئی بھی مذہب کو ایشو بنا کر جھگڑا نہیں کرے گا۔
کوئی گروہ دوسرے گروپ کے جنازے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرے گا۔
دونوں برادریاں اپنی عبادات اپنے عبادتی مراکز میں ادا کریں گے اور ایک دوسرے کے عبادت خانے کے قریب نہیں جائیں گے۔
راضی نامہ کے بعد علاقے میں بند کرائی گئی مندر اور گرجاگھر کو بھی عبادات کے لئے کھول لیا گیا۔