خبریں

سپارکوکا دوسرا مواصلاتی سسٹم خلائی سفرپرروانہ ہونے کو تیار

خلائی سائنس کےمیدان میں ۔پاکستان ایک اور کامیابی کے قریب ۔ چین کے اشتراک سے  سپارکوکا دوسرا مواصلاتی سسٹم خلائی سفرپرروانہ ہونے کو تیار ہے۔

تفصیلات کے مطابق  قومی خلائی ادارے ۔۔ سپارکو کی مواصلات کے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس سیٹلائٹ لانچ کرنے کی تیاریاں مکمل ہوگئیں ۔ پاک سیٹ ایم ایم ون تیس مئی کو شی چینگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا کے لئے اڑان بھرے گا ۔

اس حوالے سے پاکستانی سائنسدانوں نے چین کے شیچینگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر پر حتمی ریہرسل بھی کرلی۔سیٹلائٹ سسٹم ملککی کمیونیکیشن کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے بے حد معاون ثابت ہوگا ۔

ڈائریکٹر سپارکوڈاکٹر شفاعت علی کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ کے ذریعے پاکستان میں جدید ٹیکنولوجی کے راستے ہموار ہونگے۔ اوریہ ڈیجیٹل پاکستان کی جانب اہم پیش رفت ثابت ہوگی ۔

 یہ کمیونیکیشن سیٹلائٹ جیو اسٹیشنری اوربٹ میں جارہی ہے جو کہ تقریبا 36 ہزار کلومیٹرز کے فاصلے پہ موجود ہے یہ سیکنڈ مواصلاتی سیٹلائٹ ہے جس میں تمام جدید فیچرز موجود ہیں جوکہ  38.2 ڈگری ایسٹ اوربیٹل سلاٹ پہ جا کے ٹھرے گی تو اس میں براڈکاسٹنگ،ٹی وی چینلز اور ہائی ڈیفینیشن کی سروسز بھی موجود ہیں جیسے براڈ پینٹ، انٹرنیٹ سروسز اس میں ہمیں ملیں گی۔پاکستان کے ریموٹ ایریاز یعنی ان جگہوں پر جہاں  ٹیلی فون کنکشنز یا انٹرنیٹ کنکشنز موجود نہ ہوں وہاں پہ پر بھی یہ سیٹلائٹ بہت معاون ثابت ہوگی جن میں بلوچستان ،گلگت بلدیستان، پہاڑی علاقے،صحرائی علاقوں شامل ہیں ۔

ڈائریکٹر سپارکوڈاکٹر شفاعت علی کا کہنا ہے کہ پاک سیٹ ایم ایم ون  میں اسپیس بیسڈ اگمینٹیشن سسٹم ہے جو کہ ایل بینڈ فیرکیونسی بینڈ  ہے جس میں عام طور پر جو گوگل میپ استعمال کرتے ہیں جسمیں ایک لوکیشن واضح ہوتی ہے اس میں موجود خرابی  کو ختم یا کم کرنے میں معاون ثابت اہم کردار ادا کرے گا اور صیح جگہ کی نشان دہی کرے گا ۔اس کی لانچنگ کاسٹ بہت مہنگی ہوتی ہے اس لئے  ہم اس سسیٹلائٹ کو چین کی مدد سے  لانچ کریں گے۔

اس سے قبل 2011 میں مواصلاتی سیٹلائٹ پاک سیٹ ون ار  لانچ ہوئی ، اور 2026 میں اس کی مشن لائف کمپلیٹ ہو جائے گی یہ سیٹلائٹ 30  ڈگری اوربیٹل سلاٹ پہ موجود ہے۔ڈاکٹر شفاعت علی کے مطابق سپارکو2011 میں پاک سیٹ ون آر،2018میں پی آرایس ایس ون اور پاک ٹیس ون اے  بھی خلا میں بھیج چکا ہے ۔ جو بہترین کام کر رہے ہیں

پانچ ٹن وزنی یہ سیٹلائٹ جدید ترین مواصلاتی آلات سے لیس ہے۔ایم ایم 1 سیٹلائٹ پاکستانی سائنسدانوں اور انجینئرز کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔ پاکستانی اور چینی سائنسدانوں اور انجینئرز کے باہمی اشتراک سے بنایا گیا سیٹلائٹ فائیو جی کوریج کے لیے معاون ثابت ہوگا، اس کا مقصد ملک کی کمیونیکیشن اور رابطے کی ضرورت کو پورا کرنا ہے۔سرکاری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ ٹیلی ایجوکیشن، ٹیلی میڈیسن، ای کامرس، ای گورننس اور آن لائن سرگرمیوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔سیٹلائٹ زمین سے 36 ہزار کلومیٹر کی اونچائی پر خلا میں داخل کیا جائے گا۔ اسے زمین سے خلا تک پہچنے میں 3 سے 4 روز لگ سکتے ہیں۔

Back to top button