2019 کے بعد سے خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن مکمل فعال نہیں ہوسکا
اب تک 44 ہزار شہریوں نے معلومات تک رسائی کے قانون کو استعمال کیا
کراچی: خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف انفارمیشن کمشنر فرح حامد خان نے سی پی ڈی آئی کے زیراہتمام منعقدہ آر ٹی آئی کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معلومات تک رسائی کے قوانین میں سیاسی حکومت کی سنجیدگی انتہائی ضروری ہے۔
2013 میں جب خیبرپختونخوا میں معلومات تک رسائی کا قانون بنا سرکاری اداروں میں اس قانون کی انتہائی دہشت تھی اور شہریوں کی درخواستوں بہت سنجیدگی سے لیا جاتا تھا، لیکن بدقسمتی سے آہستہ آہستہ حکومت کی سنجیدگی ختم ہوتی گئی۔
2019 کے بعد سے کبھی خیبرپختونخوا کا کمیشن مکمل فعال نہیں ہوسکا، کمشنر کی اسامیاں عموما خالی رہیں، جولائی 2022 سے صرف خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن میں صرف چیف انفارمیشن کمیشن تعینات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انفارمیشن کمیشنر کی تعیناتی کے لئے حکومت سے خط وکتابت کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کی معلومات کے مطابق انفارمیشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے سمری تیار کرلی گئی ہے۔
انفارمیشن کمشنر کی اسامیاں خالی ہونے کے باعث خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن میں سترہ سو سے زائد انفارمیشن زیرالتوا ہیں، 2013 کے بعد سے اب تک 44 ہزار شہریوں نے معلومات تک رسائی کے قانون کو استعمال کیا جن میں 13 ہزار شہریوں کو سرکاری اداروں کی جانب سے معلومات فراہم کی، جبکہ 10 ہزار سے زائد شہریوں نے سرکاری اداروں کی جانب سے معلومات نہ ملنے پر کمیشن کو شکایت درج کرائی، کمیشن ان شکایات پر 8 ہزار سے زائد فیصلے یا ہدایات جاری کیں۔