خبریں

صحافیو ں کےلئے ڈیجیٹل سیکورٹی اور نفسیاتی معاونت پر مبنی رپورٹنگ کے بارے میں منعقدہ ورکشاپ اختتام پذیر

اسلام آباد: سنٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشوٹوز (سی پی ڈی آئی)کے زیر اہتمام اسلام آباد میں صحافیوں کے تحفظ، ڈیجٹیل سیکورٹی اور نفسیاتی و سماجی معاونت کے عنوان سےمنعقدشدہ تین روزہ ورکشاپ اختتام پذیر ہوگئی۔ اس ورکشاپ میں سندھ اوربلوچستان کے مختلف علاقوں ، جن میں خواتین بھی شامل ہیں ،نے بھرپور شرکت کی۔ سیشنز کے دوران مختلف سرگرمیاں منعقد کی گئی جن کا مقصدشرکاء کی ایسی تربیت کرنا ہے کہ وہ نامساعد اور غیر محفوظ حالات میں اپنی حفاظت یقینی بناسکے۔ تربیتی سیشن میں مختلف ماڈیولز اور مشقیں شامل ہیں جن میں معروضیت پر مبنی رپورٹنگ ، خطرے کی جانچ پڑتال ، زندگی کے ثبوت کی دستاویزات کی تیاری ، ابتدائی طبی امداد ، غیر محفوظ صورتحال سے نمٹنے کے لئے تدابیر اور ڈیجیٹل سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئےنکات شامل ہیں ۔ ورکشاپ میں صحافیوں کے تحفظ کے قومی اور بین الاقوامی قانونی ڈھانچے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں آئین پاکستان کے آرٹیکل، 19،10 اور 19-اے پر تفصیلی تبادلہءخیال کیاگیا جو کہ بالترتیب غیر قانونی گرفتاری، اظہار رائے کی آزادی، اور معلومات تک رسائی کے حق سےمتعلق قانونی تحفظ فراہم کرتی ہیں ۔

ٹریننگ کے دوران یہ تجزیہ بھی سامنے لایا گیا کہ کرپشن، سیاسی بیٹ اور کرائم رپورٹنگ کرنے والوں صحافیوں کو دیگر صحافیوں کے مقابلے میں زیادہ خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں صحافتی پیشے کے لئے خطرناک ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے، اور صحافت پاکستان کے خطرناک پیشوں میں سے ایک پیشہ ہے۔ دوسری جانب صحافیوں اور فری لانسرز کو میڈیا کے ادارے اور اخبارات محدود وسائل کی وجہ سے مناسب تحفظ، تربیت اور سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتے۔ مزید صحافیوں کے تحفظ اور ان کے خلاف جرائم کرنے والے مجرموں میں سزا سے بے خوفی کا مسلہ بھی بڑی حد تک حکومت کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ صحافیوں کے تحفظ کے لئے فوری اور موثر قانون سازی وقت کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں صحافیوں کے تحفظ سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ۔ انہی حالات کو مدنظر رکھتے ہو ئے سی پی ڈی آئی نے یورپی یونین کے مالی معاونت سے جاری کردہ پراجیکٹ سول سوسائٹی فار انڈیپینڈنٹ میڈیا اینڈ ایکسپریشن (سائم)میں، آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے، اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کےلئے صحافیوں کی تربیت کو اولین ترجیح دی ہے۔ مذکورہ تربیتی نشست تین دن کے دورانیئے پر مبنی تھی اور یہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں مرحلہ وار منعقد کی جائے گی۔

تربیتی سیشنز کا سلسلہ اسلام آباد، لاہور اور پشاور میں دیا گیا جبکہ تربیت کا آٹھواں سیشن آج کراچی میں اختتام پذیر ہوا، شرکاء میں اسناد کی تقسیم کے بعد مکمل ہو ئی۔ اسی نوعیت کی ٹریننگ کی مزیددو نشستیں آنے والے مہینوں میں ملک کے مختلف شہروں میں منعقد کی جائےگی۔ شرکاء میں شامل ظہیر زہراہ ، ثنا اختر ، ماریہ اسماعیل ، صادیہ عبید ، محمد شفاء، سمیر علی ، فوزیہ جمیل، ندیم خان، غالب نہاد،سیف اللہ، ثاقب صغیراور دیگر نے کہا کہ اس قسم کی تربیتی نشستیں صحافیوں کی سیکیوریٹی ، نیٹ ورکنگ اور تحفظ کے لئے بہتر قانون بنانے میں بھی معاون ثابت ہونگی۔ نوجوان صحافیوں کے لئے ایسی تربیتی نشستوں میں شرکت کرنا پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دوران ڈیوٹی غیر محفوظ اور شورش زدہ حالات کا سامنا کرنے اور اپنی حفاظت کو یقینی بنانے میں مددگار اور معاون ثابت ہورہی ہیں۔ صحافیوں کے مختلف گروپوں نے اس نوعیت کی مزید تربیتی نشستیں منعقد کرنے پر سی پی ڈی آئی اور یورپی یونین کی کاوشوں کو سراہا اور صحافتی تنظیموں سے نوجوان صحافیوں کے لئے اسی نوعیت کی نشستیں منعقد کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔

Back to top button