Blogماحولیات

صحت مند معاشرے کے قیام میں شجرکاری کی اہمیت

شجرکاری کی اہمیت

پودے انسانوں اور جانوروں کی غذائی ضرورت اور صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں زمین سرسبز وشاداب اور ماحول کو صاف اور خوشگوار بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں ، دور جدید میں جہاں اک طرف فیکٹریوں اور رہائشی اپارٹمنٹس کے سبب جنگلات میں کمی آرہی ہے وہیں پر دوسری طرف ڈیزل ،پٹرول بجلی اور ایٹمی توانائی کے بے جا استعمال سے کاربن ڈائی آکسائیڈ ،نائٹروجن اور آکسیجن کا توازن بگڑ کر رہ گیا ہے جو کہ مختلف قسم کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے جس میں پھیپھڑوں کی بیماریاں سرفہرست ہے۔ماحولیاتی خرابی کی بہت بڑی وجہ درختوں کی تیزی سے کٹائی اوردنیا سے ہریالی کا خاتمہ ہے اگر درختوں کو کٹنے سے روکا جائے اور نئے درخت لگائے جائیں تو بہت حد تک ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ہمیں اس وقت آلودگی اور خاص طور پر فضائی آلودگی کا خطرناک حد تک کا سامنا ہے جس کیلئے بہت ہی ضروری ہے کہ ہم حفظان صحت وماحولیاتی تحفظ کیلئے شجر کاری کریں ۔درخت لگانے سے پوری انسانیت کے ساتھ ساتھ تمام ذی روح کو فائدہ پہنچے گا۔موجودہ سائنس شجرکاری کی جس اہمیت وآفادیت کی تحقیق کررہی ہے قرآن واحادیث نے چودہ سو سال قبل ہی بتادیا تھا ، اس میں کوئی دو رائے نہیں اگر ہم آج اپنے ماحول کو صاف ستھرا اور فضاءکو پاکیزہ نہیں کرتے تو موجودہ دور میں بھی ہمیں صحت کے حوالے سے بہت اہم مشکلات کا سامنا کرنے پڑے گا اور آنے والے وقت میں بھی ہمیں بہت ساری پیچیدگیوں کا سامنا کرنے پڑے گا کیونکہ آلودگی چاہے فضائی ہو یا میدانی ، صحت انسانی کیلئے انتہائی مضر ہے۔

ماحولیاتی آلودگی کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے

ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کا ایک ہی ذریعہ شجرکاری کا ہے ،جو کہ نہ صرف سنت رسول ﷺ ہے ، قرآن کریم میں مختلف حوالے سے شجر (درخت) کا ذکر آیا ہے ایک جگہ اللہ تعالی نے اپنی رحمت قرار دیتے ہوئے اس کا ذکر اس طرح کیا ہے "وہی ہے جس نے آسمان سے تمھارے لئے پانی برسایا جس سے تم سیراب ہوتے ہو اور تمھارے جانوروں کیلئے بھی چارہ پیدا ہوتا ہے وہ اس پانی کے ذریعے کھیتیاں اُگاتا ہے ، زیتون ، کھجور،انگور اور طرح طرح کے دوسرے پھل پیدا کرتا ہے اس میں ایک بڑی نشانی ہے ان لوگوں کیلئے جو غور وفکر کرتے ہیں ” (سورةالنحل)اس کے علاوہ ماحول کو خوبصورت اور خوشگوار بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے یہ قدرت کا نظام ہے کہ اس کائنات میں جہاں ماحول کو آلودہ کرنے والے قدرتی وسائل پائے جاتے ہیں وہیں رب کائنات نے ماحولیاتی کثافت کو جذب کرنے والے ذرائع بھی پیدا کئے ہیں ، اس کی بہترین مثال درخت ہیں ہمارے لئے بہت ہی اچھا موقع ہے اپنے ماحول کو خوشگوار بنانے کا، آگے بڑھیے ،قومی فریضہ نبھائیے خود پودے لگائےے اور دوسروں کو پودے لگانے کی ترغیب کریں اور بقدر استطاعت اپنا تعاون صحت مند معاشرے کے قیام کیلئے کیجئے۔

ماحولیاتی آلودگی کم کرنے سے سالانہ 10لاکھ جانیں بچائی جاسکتی ہیں ،سالانہ 70لاکھ افراد کسی نہ کسی وجہ سے فضائی آلودگی کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں ، عالمی ادارہ صحت

ماحولیاتی تبدیلیوں کے صحت پر منفی اثرات

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ عالمی سطع پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کم کرنے سے سالانہ 10لاکھ افراد کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں ۔بلکہ ہم موسم گرما کی شدت اور مچھر سے پیدا شدہ بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں جو کہ پوری دنیا میں بہت ساری بیماریوں کی وجہ ہے عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر برائے ماحولیاتی تبدیلیاں ماریہ نیرا کا کہنا ہے کہ فضاءمیں پائی جانے والی آلودگی سے ہمارے پھیپھڑے ،گردے اور دل براہ راست متاثر ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے صحت پر پڑنے والے اثرات کی روک تھام کیلئے عالمی سطع پر صرف ایک فیصد رقم خرچ کی جاتی ہے جو کہ ناکافی ہے فضائی آلودگی کا سبب بننے والی گرین ہاس گیسز کے ریکارڈ اخراج کی وجہ سے موجودہ صدی میں عالمی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے ، ماحولیاتی تبدیلیوں کے صحت پر پڑنے والے اثرات 21ویں صدی کا سب سے بڑا چیلنج ہے ۔عالمی ادارہ صحت کے ماہر کیمبل لینڈرم کا کہنا ہے کہ کاربن کے اخراج سے ہمیں غذاءاور پانی کی کمی جبکہ ہوا میں آلودگی جیسے مسائل کا سامنا رہے گا ۔کیمبل کے مطابق مطابق فصلوں کی باقیات کو جلانا فضائی آلودگی میں اضافے کاسب سے بڑا سبب ہے ، ان کے مطابق سالانہ 70لاکھ افراد کسی نہ کسی وجہ سے فضائی آلودگی کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں ۔

عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر برائے ماحولیاتی تبدیلیاں ماریہ نیرا کا کہنا ہے کہ فضاءمیں پائی جانے والی آلودگی سے ہمارے پھیپھڑے ،گردے اور دل براہ راست متاثر ہوتے ہیں،موجودہ صدی میں عالمی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے ، ماحولیاتی تبدیلیوں کے صحت پر پڑنے والے اثرات 21ویں صدی کا سب سے بڑا چیلنج ہے

Back to top button