“آر ٹی آئی کے تحت ایک صفحہ لیکر دیکھاو”
اسلام آباد: محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سے شہری کو معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانا انفارمیشن کمیشنز کے لئے چیلنج بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صحافی ندیم عمر نے 21 ستمبر 2020ء کو معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ راولپنڈی سے گزشتہ پانچ سالوں میں سرکاری ملازمین سے ہونے والی ریکوری اور ان کے خلاف درج ہونے والے مقدمات سے متعلق معلومات طلب کی تھیں۔ تاہم چار ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
ندیم عمر نے "دی رپورٹرز” کو بتایا کہ گزشتہ روز انہیں محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ راولپنڈی ریجن کی ڈائریکٹر کنول بتول نقوی کی جانب سے فون کال موصول ہوئی اور انہوں نے معلومات کے حصول کےلئے فوٹو کاپی کی مد میں 30 ہزار روپے جمع کرانے کا کہا۔ جب میں نے انہیں بتایا کہ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت مقرر کردہ قیمت ادا کرنے کو تیار ہوں آپ معلومات کے کل صفحات اور اس پھر مقرر کردہ فیس کے حوالے سے ای میل یا خط بھیج دیں تو میں جمع کرادوں گا۔
ندیم عمر کے مطابق فیس کی ادائیگی پر آمادگی کے باوجود انہوں نے مجھ سے میری ذاتی معلومات حاصل کرنا شروع کریں، جب میں نے انہیں بتایا کہ صحافی ہوں تو انہوں نے مجھے اپنا نام، عہدے اور دیگر معلومات کے ساتھ دوبارہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی جس پر انہیں بتایا کہ قانون کے مطابق کوئی بھی شہری یہ معلومات حاصل کرسکتا ہے اس کے لئے صحافی ہونا یا کسی ادارے سے منسلک ہونا ضروری نہیں، جس کے جواب میں محکمہ اینٹی کرپشن کی ڈائریکٹر کہا کہ آر ٹی آئی کے تحت آپ مجھے ایک صفحہ لیکر دیکھائیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ معلومات کی فراہمی میں محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے مزاحمت تو اپنی جگہ لیکن دوسری جانب پنجاب انفارمیشن کمیشن بھی متعدد بار شکایت کے باوجود ان کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہے۔
رابطہ کرنے پر پنجاب انفارمیشن کمیشن کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ندیم عمر کی شکایت پر محکمہ اینٹی کرپشن راولپنڈی کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ کمیشن قانون کے مطابق شکایت پر فیصلہ کرے گا۔
جبکہ محکمہ اینٹی کرپشن کی ڈائریکٹر کا موقف جاننے کےلئے متعدد بار ان کے دفتر کے نمبر پر ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن سرکاری نمبر پر کسی نہیں فون کال اٹینڈ نہیں کی۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں بھی شہری کو محکمہ اینٹی کرپشن سے معلومات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ملاکنڈ میں نجی ٹی وی چینل خیبر نیوز کے رپورٹر حمد نواز نے 22 جولائی 2019ء کو محکمہ اینٹی کرپشن ملاکنڈ سے گزشتہ پانچ سال کے دوران مختلف بدعنوانیوں میں ملوث عناصر سے ہونے والی وصولیوں (ریکویری) سے متعلق معلومات طلب کی تھیں۔
خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن نے حمد نواز کی شکایت پر محکمہ اینٹی کرپشن ملاکنڈ کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد 12 نومبر 2020ء کو خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن نے معلومات کی عدم فراہم پر محکمہ اینٹی کرپشن ملاکنڈ کے پبلک انفارمیشن آفیسر کو طلب کیا جس میں محکمے کی جانب سے اے ایس آئی محمد ریاض کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ کمیشن نے سماعت کے دوران انہیں مزید 7 یوم کی مہلت دی۔ کمیشن کی جانب سے دی گئی مہلت کو بھی دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود نہ تو محکمے کی جانب سے صحافی حمد نواز کو معلومات فراہم کی گئی ہیں اور نہ ہی کمیشن کی جانب سے اس کے بعد کوئی کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔