آئندہ 15 روز میں بلوچستان انفارمیشن کمیشن قائم کردیا جائے گا، سیکرٹری اطلاعات
بلوچستان کے سیکرٹری اطلاعات حمزہ شفقت نے نیشنل فورم آف انفارمیشن کمشنرز (این ایف آئی سی) کے اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ بلوچستان حکومت اگلے 15 دنوں میں بلوچستان انفارمیشن کمیشن (بی آئی سی) اور رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) ایکٹ کے قواعد کو نوٹیفائی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
این ایف آئی سی کا اجلاس سینٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشی ایٹوز (سی پی ڈی آئی) کی جانب سے اسلام آباد میں منعقد کیا گیا تھا جس میں وفاق، خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ کے حاضر سروس انفارمیشن کمشنرز نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور پاکستان میں شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
تقریب کے دوران سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناب مختار احمد علی نے پاکستان میں معلومات تک رسائی کے تاریخی اور قانونی منظرنامے کا جائزہ پیش کیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں انفارمیشن کمیشن کی انتظامی اور مالی معاونت کو یقینی بنائیں تاکہ یہ انفارمیشن کمیشنز اپنے فرائض احسن طریقے سے سرانجام دے سکیں۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال
پاکستان انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی نے تقریب کے دوران پاکستان انفارمیشن کمیشن کی کارکردگی اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے متعدد اہم چیلنجز کی نشاندہی کی جن میں عملے کی کمی اور شہریوں میں شعور کی کمی، انفارمیشن کمشنرز کی تقرریوں میں تاخیر اور سروس رولز کو حتمی شکل دینے میں تاخیر شامل ہیں۔
محترمہ فرح حامد خان کا حکومت کی جانب سے عدم تعاون پر تشویش کا اظہار
خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف انفارمیشن کمشنر محترمہ فرح حامد نے طویل مدت تک انفارمیشن کمیشن کی عدم تعیناتی پر اور حکومت کی جانب سے عدم تعاون پر اپنے خدشات کا اظہار کیا، محترمہ فرح حامد خان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن کمیشنرز کی عدم تعیناتی کے باعث کمیشن غیر فعال ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عوامی شعور کو بڑھانے کے لئے فعال طور پر کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیوروکریٹک رکاوٹوں، فنڈز کی کمی، غیر یقینی سیاسی صورتحال اور حکومتی تعاون کے فقدان نے کمیشن کے لئے اہم رکاوٹیں پیدا کی ہیں تاہم کمیشن ان چیلنجوں سے نمٹنے اور اپنے مینڈیٹ کو پورا کرنے کے لئے تندہی سے کام کر رہا ہے۔
ڈاکٹر سید جاوید علی نے سندھ انفارمیشن کمیشن کی کارکردگی پر روشنی ڈالی
سندھ انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر ڈاکٹر سید جاوید علی نے سندھ میں معلومات تک رسائی کے قوانین کے حوالے آگاہی کا فقدان ہے۔
سندھ انفارمیشن کمیشن کی حالیہ کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 56 نامزد پبلک انفارمیشن افسران میں سے 19 کی تقرری اور گزشتہ پانچ ماہ کے دوران موصول ہونے والی 166 شکایات میں سے 48 کو کامیابی سے نمٹا دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سندھ انفارمیشن کمیشن کی ویب سائٹ کو بھی بہتر بنا رہے ہیں۔ ڈاکٹر علی نے حکومت میں شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے کے لئے کمیشن کے عزم کا اعادہ کیا اور معلومات کے حصول کے لئے شہریوں کی حمایت کا وعدہ کیا۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن نے اہم احکامات جاری کر دیئے
پنجاب انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر محبوب قادر شاہ نے پنجاب میں بیوروکریسی کی جمود کو توڑنے والے تاریخی احکامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے آر ٹی آئی قانون کے مطابق معلومات کے فعال انکشاف کو یقینی بنانے کے لئے ویب سائٹس کے قیام پر خصوصی زور دیا۔ اس کے علاوہ انفارمیشن کمیشن نے آر ٹی آئی قوانین کو نافذ کرنے کے لئے اپنے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔
اجلاس میں فنڈز کی عدم فراہمی، انفارمیشن کمشنرز کی تقرری میں تاخیر، حکومت کی جانب سے انتظامی معاونت کا فقدان، رولز کو حتمی شکل دینے میں تاخیر اور عملے کی کمی، معلومات کے انکشاف میں مزاحمت جیسے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔