معلومات تک رسائی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کا فیصلہ مسترد کردیا

سی ایس ایس امتحان کی جوابی کاپی امیدوار کو فراہم نہیں کی جاسکتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کا فیصلہ مسترد کردیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن نے شہری ساجد عباس کی اپیل پر 29 جنوری 2022 کو فیصلہ جاری کرتے ہوئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو سی ایس ایس امتحان کی جوابی کاپی شہری کو فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

فیڈرل پبلک کمیشن کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سی ایس ایس امتحانات رولز 2019 کے رولز 16 کے تحت جوابی کاپی کالاسیفائیڈ دستاویز ہے اور اسے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد بھی شہری کو فراہم نہیں کیا جاسکتا۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ معلومات تک رسائی کے قانون سال 2017 کے سیکشن 24 کے تحت معلومات تک رسائی کے حوالے سے یہ قانون پہلے سے موجود تمام قوانین کو  اوور رائڈ کرتا ہے۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن کے سابق چیف انفارمیشن کمشنر محمد اعظم کے تحریر کردہ اس فیصلے میں مزید لکھا تھا کہ امیدوار کو جوابی کاپی کی فراہمی سے سی ایس ایس کے امتحانی نظام میں شفافیت آئے گی اور شہریوں کو اس نظام پر اعتماد بڑھے گا۔

انفارمیشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں پنجاب انفارمیشن کمیشن کے فیصلے سمیت بھارت کے انفارمیشن کمیشن اور پھر بھارت کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ نتائج کا اعلان ہونے کے بعد کسی بھی امتحان کی جوابی کاپی پبلک ڈاکومنٹ ہے اور شہری معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت یہ حاصل کرسکتے ہیں۔

فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کا یہ فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج طارق محمود جہانگیری نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی دائر کردہ رٹ پٹیشن کی 2 نومبر 2022 کی سماعت کی ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ پٹیشن پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔

جج طارق محمود جہانگیری نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ سی ایس ایس امتحان کی جوابی کاپی سی ایس ایس رولز کے مطابق نہ تو شہری کو فراہم کی جا سکتی ہے اور نہ ہی شہری یا اس کے کسی نمائندے کو دیکھائی جاسکتی ہے۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن کا فیصلہ سی ایس ایس رولز کے خلاف ہے اس لئے اسے مسترد(سیٹ اسائٹ ) کیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق شہری ساجد عباس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے مذکورہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا ہے۔

 

Back to top button