ڈیجیٹل آزاد کشمیر و گلگت بلتستان
تحریر : انجینئر تابش عباسی
ایک طرف دنیا دن بدن ترقی کرتی جا رہی جب کہ دوسری طرف گلگت بلتستان و آزاد کشمیر کے بیشتر علاقے ہیں جہاں آج بھی انٹرنیٹ کی بنیادی سہولت موجود نہیں – بہت سی جگہیں تو ایسی بھی ہیں جہاں پر لوگوں کو موبائل نیٹ ورکس سے کال کرنے تک کی سہولت میسر نہیں – کرونا کی وباء کے بعد ، پوری دنیا کا نظام آن لائن ہو چکا ہے ، خواہ وہ تعلیمی میدان ہو یا کاروبار یا کوئی بھی شعبہ ہائے زندگی – ایسے میں بھی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے لوگوں کو اپنے گھروں سے کوسوں دور ان شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں انٹرنیٹ کی بہتر سہولیات میسر ہوں –
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے خوشی کی خبر تب شئیر کی گئی جب پی ٹی اے نے پاکستان میں موجود مواصلاتی کمپنیوں سے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کی بہترین سہولیات کے لیے درخواستیں طلب کی ہیں – اشتہار کے مطابق ، نیکسٹ جنریشن موبائل سروسز (این جی ایم ایس) سپیکٹرم کے لیے بولی لگانے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ایک آفیسر کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والی چاروں مواصلاتی کمپنیوں نے اعتماد و دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے درخواستیں جمع بھی کروا دی ہیں ۔ ان کمپنیوں میں ٹیلی نار پاکستان ، پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈ (PMCL / JAZZ) ہیں۔ ، چین موبائل پاکستان (CMPAK / ZONG) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن موبائل لمیٹڈ (UFONE) شامل ہیں – درخواستیں جمع کروانے کی آخری تاریخ 23 ستمبر 2021 تھی – اب پی ٹی اے چاروں مواصلاتی کمپنیوں کی طرف سے فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق یہ فیصلہ کرے گی کہ کون سی کمپنی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے لوگوں کو انٹرنیٹ کی بہترین سہولیات کم وقت میں مہیا کر سکتی ہے ۔ 28 ستمبر 2021 کو اس بات کا اعلان کر دیا جائے گا کہ کون سی کمپنی کو یہ پراجیکٹ دیا جائے گا –
آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے لوگوں نے انٹرنیٹ کی بہترین سہولیات کے لیے جدوجہد گزشتہ چار پانچ سال سے جاری رکھی ہوئی تھی – خصوصاََ طالبعلوں و پڑھے لکھے نوجوانوں نے پرائم منسٹر پورٹل ، ٹیوٹر ٹرینڈز ، فیس بک اور موجود تمام سماجی رابطے کی ویب سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے اپنی آواز کو حکام اعلی تک پہنچایا –
یوتھ پارلیمنٹ آف پاکستان میں موجود آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے نوجوانوں نے (FixInternetinAJK#) کے نام سے ٹیوٹر و فیس بک ٹرینڈ چلایا جس میں پورے پاکستان و دنیا میں موجود پاکستانیوں نے حصہ لیا –
آزاد کشمیر سے مشہور فری لانسر شکیل الرحمن کھوکھر کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہم لوگوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی رہنا پڑتا ہے کیونکہ فری لانسر کے لیے بہترین انٹرنیٹ سہولیات ، آکسیجن کی مانند ہوتی ہیں – اگر آپ وقت پر اپنے صارفین کو جواب نہ دے پائیں یا کام وقت پر ان کو ڈلیور نہ ہو پائے تو آپ کی ریٹنگ منفی ہو جاتی ہے جس سے ایک فری لانسر کی شاید سالوں کی محنت ڈوب جاتی ہے ۔شکیل کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے میں زیادہ سے زیادہ ایک دو دن ہی اپنے آبائی گاؤں ( کونا ، جہلم ویلی مظفرآباد ، آزاد کشمیر) ٹھہر سکتا ، کیونکہ وہاں زیادہ دن رہنا میری فری لانسر ریٹنگز کو منفی کر سکتا – پر اب امید ہے کہ انٹرنیٹ کی بہترین سہولیات ہمیں آزاد کشمیر میں میسر ہونگی اور ہم یہی کام گھر بیٹھے کریں گے-
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے عبدالوہاب فخر کا کہنا تھا کہ یہ خبر خوش آئند ہے کہ گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ کی بہتر سہولیات کے لیے کام شروع کیاجا رہا ہے – انٹرنیٹ کی بہترین سہولیات سےجہاں اور بہت سے فوائد ہونگے وہاں ایک فائدہ یہ بھی ہے جو ٹیکنالوجی یا جو چیزیں سیکھنے و دیکھنے میں مجھے زندگی کے تیئیس سال لگے اور گھر بار چھوڑ کر میرپور آزاد کشمیر اور اب اسلام آباد رہے رہا ہوں ، وہ چیزیں، وہ علم ، وہ ہنر ہماری نوجوان اور آنے والی نسل انٹرنیٹ کی بدولت وقت سے پہلے دیکھ پائے گی –
شاید ، یہ کہنا غلط نہ ہو گا اگر بات کرنے آزادی ، علم حاصل کرنے کی آزادی ، معلومات حاصل کرنے کی آزادی انسان کا بنیادی حق ہیں تو آج کی موجودہ دنیا میں ان سب حقوق اور ایسے بہت سے حقوق کے لیے بہترین انٹرنیٹ سہولیات بہترین اسلحہ ہیں – حکومت پاکستان اور تمام متعلقہ ادارے اس بات پر مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جس کام کی جانب گزشتہ ستر برس میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی اس کی شروعات کی جا چکی ہیں –