علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ہونے والی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
توصیف عباسی سے
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ہونے والی حالیہ تقریروں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر میڈیاکی پوسٹ کے لئے دیئے گئے اخباراشتہارکے مطابق قابلیت ایم ایس سی ماس کام قرار دی گئی تھی ۔جبکہ اس پوسٹ پر دلچسپی دکھانے والے امیدواروں کے برعکس جس خاتون کو تعیناتی ملی ہے ان کی اپنی ڈگری بی ایس کمپیوٹر سائنسز کی ہے ۔جب کہ تقرری پانے والے سائرہ نامی خاتون نے اس پوسٹ کیلئے لئےگئے ٹیسٹ میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر میڈیا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی حالیہ تقرری نے جامعہ میں گزشتہ تین سالہ دورانیہ میں 600سے زائد کی گئی بھرتیوں پر بھی سوال اٹھا دیئے ہیں ۔جبکہ دوسری طرف جامعہ انتظامیہ نے 300سے زائد ملازمین کو جو عرصہ دراز سے جامعہ ہذا میں بطور ڈیلی ویجز کام کر رہے تھے کو ملازمتوں سے فارغ کر دیا تھا۔جن کی جگہ کی جانے والے نئی بھرتیوں پر بڑے پیمانے پر من پسند افراد کو نوازا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر شیر آصف کے تین بچے،ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری بلاول لغاری کے دو جبکہ رجسٹرار جامعہ کی بیٹی کو بھی گریڈ اٹھارہ میں بھرتی کیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر میڈیا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے مجوزہ غیر قانونی بھرتی کے عمل بابت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرضیاءالقیوم کو بھیجے گئے تحریری سوالنامہ پر کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔جامعہ کے ڈائریکٹر میڈیا ڈاکٹر بخت روان بھی سوالنامہ ملنے کے بعد موقف دینے سے گریزاں ہیں۔