انسانی حقوق

ایران: حجاب نہ پہننے پر گرفتار ہونے والی خاتون پولیس حراست میں جاں بحق

ایران میں حجاب نہ کرنے پر گرفتار خاتون  کی پولیس حراست کے دوران موت کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  22 سالہ مہسا امینی  اپنے بھائی کے ساتھ سیر کرنے نکلی تھیں لیکن حجاب نہ پہننے کی وجہ سے پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا ، امینی کو مہسا امینی کو منگل کے روز اخلاقی پولیس  نے حجاب کے قوانین پرکی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنا سرنہ  ڈھانپنے پر گرفتار کیا تھا۔

پولیس کے مطابق جمعرات کے روز حراست میں انہیں مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہیں ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی موت واقع ہوئی۔

 

ایران کے معروف وکیل سعید دہگان نے امینی کی موت کو ”قتل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ   امینی کے سر پر ڈنڈے مارے گئے جس کی وجہ سے ان کا سر پھٹ گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل ٹویٹر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ  امینی  کو حراست کے دوران مبینہ طور پر اذیتیں دی گئیں اور حوالات میں برا سلوک کیا گیا۔

ایران میں 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد  سے خواتین کے لئے سر ڈھانپنا اور لمبا کوٹ یا عبایا پہننا لازمی ہے۔ ایران کی اخلاقی پولیس ان قوانین پر عمل درآمد کےلئے موجود رہتی ہے ۔  اس قانون کی خلاف ورزی پر کسی بھی خاتون یا لڑکی کو ہفتوں جیل میں رکھا جاسکتا ہے

Back to top button