چندہ، خیرات، اور حکومتی اقدامات براۓ انسداد کرونا وائرس
تحریر: محبوب
قومی اور بین الاقوامی تجزیے اور رپورٹس کیمطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ چندہ,خیرات,اور عطیات دیئے جاتے ہیں۔ گو کہ پاکستانی معاشرہ پسماندہ اور زیادہ تر غریب ہونے کے باوجود دل کھول کر چندہ اور عطیات دیتے ہیں اور اسی اجتماعی خوبی کو مدنظر رکھ کر چند ملک دشمن عناصر یہ رقوم دہشتگردی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کرتے ہیں۔. "نیکٹکا” کے رپورٹ کیمطابق چندہ اور خیرات کے مد میں تقریباً 554 روپے وصول کیجاتی ہے جس میں 30 سے 35 فیصد رقوم بلاواسط دہشت گردی میں استعمال ہوتی ہے, پاکستان میں بہت سے دہشتگرد تنظیموں کو مالی طور سے یہی چندے مستحکم کرنے اور سرگرم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے, اسطرح ہر مہینے کروڑوں روپے چندے کے مد میں عوام سے وصول کیجاتے ہیں جسکا حساب کسی کے پاس نہیں, کہ یہ پیسے کہا اور کیسے استعمال ہو رہیں ہیں, مسجد اور مدرسے کے نام پر وصول کیجانے والے رقوم کا 60 سے لیکر 65 فیصد رقوم دہشت گرد تنظیموں کے کام آتے ہیں, کیپیٹل ڈیوولفمنٹ اتھارٹی (CDA) کیمطابق اسلام آباد میں اس وقت تقریباً 2 سو سے زائد ایسے مساجد ہے جو غیر قانونی ہے اور انہی مساجد کے لیے عوام سے پیسے لیے جاتے ہیں ایک اندازے کیمطابق سالانہ کروڑوں روپے چندے کے طور پر لوگوں سے وصول کیجانے والے رقوم کا کوئی حساب نہیں اور نہ عوام کو یہ پتہ یے کہ یہ رقوم کہا اور کس لیے استعمال ہو رہی ہے؟ سیواۓ یہ کہ ہم نے نیک نیتی کے جزبے سے دیتے ہیں۔
اسکے علاوہ مختلف تنظیموں ,مساجدو مدرسوں کے نام پر چندہ بکس بازاروں,شاہراہوں,چوکوں,ہوٹلوں,دکانوں,بینکوں, وغیرہ میں نصب کیۓ گۓ ہیں ایک تحقیق کے مطابق یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے بڑے بڑے شہروں میں چندہ بکس ایک منظم کاروبار بن گیا ہے, یہ بھی واضح رہے کہ چندہ بکس کے آڑ میں کراچی میں پچھلے سال ایک مزہبی جلوس پر بجلی کے کھمبے سے نصب چندہ بکس ڈبے میں دہشتگرد تنظیم نے بم رکھ کر دھماکہ کیا تھا۔ چندے کے بام پر پیسے بٹورنے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہونا ایک المیہ ہے اسکے روک تھام کے لیے سندھ وہ پہلا صوبہ ہجس نے قانون سازی اور پالیسی بنائی اور فنانس ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے اس پالیسی کیمطابق تمام چندہ اور خیرات وصول کرنے والے سماجی تنظیم, مسجد و مدرسہ کی سرگرمیوں کا, مانیٹرنگ کیا جاۓ گا, سندھ چیرٹی کمیشن قانون کی خلاف ورزی پر تنظیم کا رجسٹریشن منسوخ اور مسجد و مدرسہ کے منتظیمین کے خلاف قانونی چارجوئی کا مجاز ہوگا۔ مجوزہ قانون سازی خیراتی اداروں کو ملنے والے فنڈز کے غلط استعمال کے تناظر میں کی گئی تاکہ حاصل ہونے والے عطیات اور چندہ زاتی یا دوسری قسم کے غیر قانونی اور ملکی وقار و سالمیت کے خلاف استعمال نہ ہو سکے, دوسرے صوبے بھی اپنی سیاسی,مزہبی,جغرافیائی اور حالات کو مدنظر رکھ کر وانون سازی کرنی چاہیے۔ اسکے ساتھ ساتھ وفاق کو ایک نۓ سرے سے ایسی جامع پالیسی ترتیب دینی ہوگئی جو نہ صرف قابل قبول ہو بلکہ نافز عمل بھی ہو۔
اسی سلسلے میں وفاق نے ایک اقدام "نیشنل ایکشن پلان” کے نام سے قانون سازی اور پالیسی بھی ترتیب کیا تھا جس کو دوسرے سایسی پارٹیوں اور خصوصا مزہبی جماعتوں کے لیے قابل قبول نہ تھا گوکہ اسکے کچھ دورس نتائج حاصل ہوۓ لیکن متعین اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہ گئ۔ اسکے علاوہ عوام کو بھی اپنے کان,آنکھ اور دماغ کھلے رکھنے چاہیے کہ آپکے حق حلال کی کمائی جو آپ صدقہ دل سے چندہ اور خیرات کرتے ہیں کہی یہ ملک,قوم, اور آپ اور آپکے بچوں کے خلاف تو استعمال نہیں ہو رہے؟ اسلیے چندہ اور خیرات دیتے وقت یہ تسلی ضرور کر لے کہ آپکے دیۓ ہوۓ پیسے دہشتگردی اور ملک کے خلاف تو نہیں استعمال ہو رہیں؟
ہمارے ہاں کبھی طبی اور کبھی غیر طبی آفات اور چیلنجیز کا سامنا ہوتا ہے, مثلاً کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے موجودہ حالات جو کرونا وبا اور لاک ڈاون کیوجہ سے بنے ہیں یہ بھی نہ صرف عوام کے لیے بلکہ حکومت کے لیے بھی ایک چیلنج ہے کرونا وبا کو مزید پھیلنے اور روکھنے کے لیے حکومت نے لاک ڈاون کا راستہ اختیار کیا جس کیوجہ سے لوگوں کو جو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اسکا ازالہ کرنے کے لیے حکومت نے "احساس پروگرام” کا آغاز کیا ہے اس پروگرام کیمطابق اب تک تقریباً 13 ارب سے زیادہ کیش محتلف مستحق خاندانوں کو مل چکا ہے اور مزید یہ پروگرام جاری ہیں۔ اسکے علاوہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر مستحقین کے گھروں تک راشن پہنچانے کے پروگرام کو حتمی شکل آئندہ ہفتے تک دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن عمر لودھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت مزدوروں، یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو راشن دینے پر کام ہو رہا ہے۔ ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز نے بتایا کہ آئندہ ہفتے کے دوران اس پیکج کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔ عمر لودھی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈیٹا انٹری کے لیے پورٹل تیار کرنے کی تجویز پر بھی کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے پر وزیراعظم عمران خان کے احکامات کے مطابق عمل درآمد کیا جائے گا۔ ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کے مطابق منصوبے میں ڈیلی ویجز پر کام کرنے والوں اور مزدوروں کو ترجیح دی جائے گی۔ عمر لودھی کا کہنا تھا کہ مزدور، قلی، ڈیلی ویجرز کا کام متاثر ہوا ہے انہیں گھر کی دہلیز پر راشن دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے ماہانہ تین ہزار کا راشن فراہم کیا جائے گا۔ ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے 50 ارب کے پیکیج کا فنڈ اس میں استعمال ہو گا۔ عمر لودھی نے بتایا کہ مفت راشن کے لیے حکومتی سطح پر تیار کردہ ڈیٹا سے مدد لی جائے گی۔