کورونا کے باعث لاکھوں پاکستانی حج کی سعادت حاصل نہ کرسکے
تحریر: ناصرزادہ
کرونا وائرس یا کووڈ 19 کے باعث لاکھوں پاکستانی حج کی سعادت حاصل نہیں کرسکے۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی معیشت کو بھی کورونا نے بری طرح متاثر کیا ہے جس کے باعث حکومت نے کچھ سخت فیصلے کیے، لاک ڈائون لگایا مارکیٹیں بند ہوکی گئیں سکول کالج اور یونیورسٹی سمیت دینی مدارس بند کر دیئے مساجد میں نماز جمعہ میں لوگوں کا مجمع مختصر کیا اور کچھ مساجد کو تو بند کر دیا ۔اس طرح حالات پہلی بار آئے کہ ایک وباء کی وجہ حج بھی متاثر ہوااور لاکھوں پاکستانی مسلمان حج کی سعادت سے محروم ہوگئے۔
حج اسلام کے ارکان میں ایک فرض رکن ہے اور یہ صاحب استطاعت لوگوں پر پوری زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے ، اس فرض کو نبھانے کیلئے ہر سال لاکھوں مسلمان حج کی سعادت حاصل کر رہے ہیں جس میں پاکستانی بھی شامل ہیں ۔ حکومت پاکستان کی جانب سے اس کے لئے باقاعدہ سرکاری حج سکیم کے تحت داخلے بھی کئے جاتے ہیں۔ اس سال کرونا وائرس سے پہلے پاکستانی حکومت نے سعودی عرب حکومت سے ساتھ معاہد ہ کیا کہ ایک لاکھ اسی ہزار حجاج حج کی سعادت حاصل کرینگے جن میں ایک لاکھ سات ہزار حجاج حکومتی سکیم کے زریعے اور باقی 74ہزار حجاج پرائیویٹ سکیم کے ذریعے جائینگے اس کے لیے لوگوں نے باقاعدہ بنک کے ذریعے درخواستیں اور فیس جمع کیے پچھلے سالوں کے مقابلہ اس سال چونکہ پاکستانی حکومت نے داخلہ فیس بھی بڑھادی تھی تاہم اس کے باوجود لاکھو ں فرزردان اسلام نے اس فریضے ادا کرنے کا تہیہ کر رکھا تھا ۔
”بیٹا !میں نے تو بہت دعائیں کی نوافل ادا کیے کہ سرکاری حج سکیم قرعہ اندازی میں میری اور میرے بیٹے کا نام آ جائے لیکن ہمیں کیا پتہ تھا کہ اس سال کروناوائرس کی وبا ء آجائے گی ۔میں نے تو تین سالوں سے تھوڑے تھوڑے پیسے اکٹھا کیے کہ اس پر حج کی سعادت حاصل کرونگی لیکن بس اللہ تعالی کو منظور نہیں تھا ” یہ الفاظ تھے سیدھی سادی بزرگ خاتون والدہ دلدار خان کی ۔دالدار خان اور اس کی ماں نے بھی اس سال حج پر جانے کا ادارہ کیا تھا اور اس کے لیے پیسے بھی جمع کیئے تھے اب ان کو انتظار تھا کہ سرکاری حج سکیم قرعہ اندازی ہوگی اور پھر وہ یہ سعادت حاصل کرینگے لیکن ان کو کیا معلوم کہ اس سال حج میں بیرون ممالک سے لوگ شرکت نہیں کرسکے گی اور کرونا وائرس وبا ء آئیگا۔
اماں جی نے بتایا کہ بنک والوں نے پورے پیسے واپس کر دیئے لیکن کیا کریں وہ پیسے اب دوسرے کاموں میں لگائی اب میرا عمر بھی ایسا ہے کہ اگلی سال میں زندہ ہو یا نہیں اور پتہ بھی نہیں ہے کہ اگلی سال میں یہ سعاد ت حاصل کرسکو۔ اماں جان نے بتایا کہ میں نے نوافل ادا کیے اور دعائیں بھی مانگی کہ اللہ تعالی میری اور میرے بیٹے کا نام سرکاری حج سکیم میں آجائے حج کی تربیت کتابوں سے سیکھی اور بلکل یقین تھی کہ اس سال ہم حج کی سعادت ضرور حاصل کرینگے لیکن اس وباء نے ہمارے سارے ارمانوں کو خاک میں ملادیئے اور ہم سے یہ فرض فریضہ ادا نہ ہوسکا۔
61سالہ پیرصلاح الدین کا تعلق اپر دیر کے علاقہ کلالبانڈی عشیری درہ سے ہے۔ پیر صلاح الدین نے دو دفعہ حج پر جانے کا فیصلہ کیا لیکن وہ دونوں دفعہ نہیں جاسکے ایک دفعہ تو سرکاری سکیم قرعہ اندازی میں نام نہیں آیا اس دفعہ وہ کافی پر امید تھے کہ اس سال اپنے بیگم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کرینگے لیکن کرونا وائرس اڑے آگیا پیر صلاح الدین پیشے کے لخاظ سے محکمہ صحت میںسرکاری ملازم تھے پچھلے سال انہوں ریٹائر منٹ لی توخاندان کا ایک گروپ بنادیا جس میں پیر صلاح الدین اس کی بیگم بھائی اور بہن شامل تھے سرکاری حج سکیم کے تحت درخواستیں جمع کیے اور بس انتظار تھا حج پر جانے لیکن اس دوران کرونا وائرس نے ان کے سارے امیدوں پر پانی پھیر دیئے پیر صاحب کہتے کہ دو سال پہلے جب سرکاری سکیم میں نام نہیں آیا تو بہت مایوس تھے لیکن اس دفعہ سارے ارمان ادھورے رہ گئے اس دفعہ تو میرے پاس کچھ رقم بھی تھے اور امید بھی تھا کہ ضرور جائینگے نوافل بھی ادا کیے اور اللہ تعالی سے دعائیں بھی مانگیں لیکن اس دفعہ بھی اللہ تعالی کو منظور نہیں تھا اور کدھر سے یہ وباء آگیا اور ہمارے سارے ارمان ادھور رہ گئے بنک میں جو رقم جمع کیے تھیں وہ سارے واپس ہوگئے لیکن ہم نے وہ رقم کسی اور کام میں خرچ کیے اب سوچتا ہو کہ اگر اگلی سال حج پر بیرون ممالک سے لوگ شرکت کر سکے گی یانہیں اور میں سوچتا ہوں کہ میں نے جو رقم دوسرے کاموں میں لگا دی ہے وہ کیسے واپس آئی گی تاکہ اگلی سال حج کے لیے داخلہ کر سکو۔
پیر صلاح الدین نے کہا کہ ہمارے گروپ میں سب خاندان کے لوگ تھے صرف میں نہیں سب گروپ کے افراد بہت افسردہ ہے اور تمام کی یہ خواہش تھی کہ اس سال گروپ میں سارے افراد خاندان والوں کی ہیں تو اس وجہ سے آسانی بھی ہوگی او رہم ایک دوسرے کے مدد بھی کر سکیں۔
تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ ایک وباء کی وجہ سے حج بھی متاثر ہوا اور محدود تعداد میں لوگوں نے اس سال 2020حج میں شرکت کیں پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کی مسلمانوں پر جو کہ بیرون ممالک سے آتے ہیںان پر کرونا وائرس وباء کی وجہ سے پابندی لگی تھی اور بیرونی ممالک سے کسی نے بھی حج میں شرکت نہ کر سکا۔پاکستان میں اس سال ایک لاکھ اسی ہزار سے زائد افرا د نے سرکاری حج سکیم کے تحت حج داخلہ کیا لیکن ایک بھی نہ جاسکے اور تمام افراد کو ان کی جمع کیے رقم واپس کر دیئے۔
ایچ بی ایل بنک منیجر عبدالعزیز نے کہا اس سال حکومت کی طرف سے سرکاری حج سکیم فیس میں اضافہ بھی کیا تھا اس کے باجود لوگوں نے حج درخواستیںجمع کیے انہوں نے کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں ایسا حالات نہیں دیکھے اس سال کراچی سکھر اور کوئٹہ سے جانے والے حجاج کے لیے حکومت کی طرف سے 426975روپے فیس قربانی کے بغیر مقرر تھی جبکہ قربانی کے ساتھ446426روپے فیس تھی اس طرح پشاور اسلام آباد اور ملتان سے جانے والے حجاج کے لیے سرکاری حج سکیم فیس 456426روپے مقرر تھی ۔منیجر عبدالعزیز کے مطابق ہر سال ایک ہزار سے زائد افراد دیر بالا سے سرکاری حج سکیم کے تحت مختلف بنکو ں میں درخواستیں جمع کرتے اس سال بھی ایک ہزار کے لگ بھگ لوگوں نے سرکاری حج سکیم کے تحت درخواستیں جمع کیے تھے تاہم حج کروانا وائرس وباء کی وجہ سے متاثر ہوا تو ہمارے ساتھ جتنے بھی لوگوں نے پیسے جمع کئے تھے ہم نے حکومتی احکامات کے بعد وہ تما م رقوم واپس کر دیے ہیں ،عبدالعزیز کے مطابق بہت کم لوگ یہ رقم اپنے اکاونٹ میں میں ٹرانسپر کرتے ہیں زیادہ تر لوگوں نے یہ رقم نکالتے ہیں اور دوسرے کام میں لگاتے ہیں۔
دیر بالامیں شرح غربت چونکہ دیگر اضلاع کی نسبت زیادہ اور یہاں کے لوگوں کا زیادہ تر دارومدار بیرون ممالک محنت مزدوری یا سرکاری نوکرپیشہ افراد ہیں تو حج جو کہ ایک فرض رکن اور ہر صاحب استطاعت پر فرض ہیں لیکن وہ بھی اکثر حج داخلہ کے لیے کچھ نہ کچھ رقم جمع کرتے اور اپنے کاروبار یا ملازمت سے سبگدوش ہونے کے بعد رقم نکال کر اس پر حج کرتے اس سال کرونا وائرس نے دیر بالا کے ہزاروں اور پورے پاکستان کے لاکھوں افراد کی حج کی سعاد ت کا ارمان پورا نہیں ہونے دیا۔