آر ٹی آئی کے تحت معلومات مانگنا قابل سزا جرم ہے، ساہیوال کلب
ساہیوال: معلومات تک رسائی کے قوانین کے تحت عوام کو بنیادی معلومات فراہم کرنے سے انکار پر پاکستان میں ایلیٹ کلبز کی انتظامیہ کو تنقید کا سامنا ہے۔
ساہیوال کلب نے خاص طور پر یہ دعویٰ کر کے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے کہ معلومات کی درخواستیں دائر کرنا قابل سزا جرم ہے، ساہیوال کلب نے پنجاب انفارمیشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ساہیوال کلب سے کلب کے کل رقبے، کلب ممبران کی کل تعداد، رکنیت کے طریقہ کار اور کچھ دیگر بنیادی معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
مقررہ مدت گزرنے کے باوجود کلب انتظامیہ نے کوئی جواب نہیں دیا جس کی وجہ سے اس صحافی نے پنجاب انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس کے جواب میں ساہیوال کلب کے سیکرٹری نے معلومات تک رسائی کی درخواست کا جواب ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ ساہیوال کلب سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹرڈ سوسائٹی ہے اور پبلک باڈی کی تعریف میں نہیں آتی۔ لہذا کمیشن کے پاس کلب کے خلاف اپیل / شکایت پر کاروائی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور وہ کوئی ہدایت جاری نہیں کرسکتا ہے۔
کلب کے سیکرٹری نے اپنے جواب میں مزید لکھا ہے کہ شکایت کنندہ نے غلط حقائق پر مبنی بے بنیاد معلومات درج کی ہیں اور سرکاری عہدیداروں سے کلب کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ درخواست گزار سعدیہ مظہر کا یہ اقدام پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 182 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ ساہیوال کلب نے اپنے جواب میں کمیشن سے درخواست کہ ہے کہ مجرم (یعنی درخواست رہندہ ) کے خلاف پی پی سی کے مذکورہ سیکشن کے تحت کاروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ پنجاب انفارمیشن کمیشن نے عبداللہ ملک اور دیگر برخلاف لاہور جمخانہ کلب کیس پر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کلب آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ایک عوامی ادارہ ہے اور شہریوں کو معلومات فراہم کرنے کا پابند ہے۔ اس حکم کو لاہور ہائی کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔
اسی طرح ندیم عمر برخلاف اسلام آباد کلب کے معاملے میں بھی پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اسلام آباد کلب کو معلومات تک رسائی کے حق ایکٹ 2017 کے تحت عوامی ادارہ قرار دیا تھا۔