اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ ویکسین واقعی موثر ہوگی
ڈائریکٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیس ڈیزیز اور ہیلتھ ایڈوائزر (وائٹ ہاوس ) ڈاکٹر انتھونی فوسی نے چند دن قبل ہی یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ ویکسین واقعی موثر ہوگی ، اس وقت چونکہ دنیا بھرکی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے مابین ویکسین بنانے کی ریس لگی ہوئی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق 30 اپریل تک عالمی سطح پر 100 سے زائد ویکسینیں بننے کے عمل میں ہے بلکہ 8 تو انسانوں پر آزمائش کے عمل میں ہے ، ڈاکٹر انتھونی فوسی نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ شاید ویکسین کے استعمال سے یہ وائرس مزید خطرناک بن جائے ، ایسی غیر یقینی صورتحال میں حکومت کو چاہئے کہ وہ ویکسین کا انتظار کیے بغیر وہ تمام وسائل استعمال کریں اس سے پہلے کہ مزید پیچیدگیاں پیدا ہوں حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو اس بات پر قائل کرے کہ جن لوگوں کو علامات ظاہر ہوجائے وہ خود کو آئسولیٹ کرے اور اس کے علاوہ روایتی علاج کی سہولتوں کے ساتھ ساتھ متبادل ادویات جن میں ہومیوپیتھی سرفہرست ہے ، کو ایکشن پلان کا حصہ بنایا جائے جس سے نا صرف کورونا سے متاثرہ مریض ٹھیک ہوسکتے ہیں بلکہ لوگوں کی قوت مدافعت بہتر کرنے کیلئے بھی ادویات موجود ہیں ہماری گورنمنٹ بھی ہندوستان کی طرح ان مشکل حالات میں ، جہاں ہمارے پاس ویکسین کا انتظار کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، اور وہ بھی ماہرین کو خدشہ ہے کہ آیا ویکسین موثر ہوگی یا نہیں، کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہم بھی ہندوستان اور دیگر ممالک کی طرح متبادل ادویات یعنی کہ ہومیوپیتھی سے فائدہ اُٹھاتے ، یاد رہے کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت کو بہتر اور کورونا سے لڑنے کی بے شمار ہومیوپیتھی ادویات موجود ہیں ، بلکہ ہندوستان میں ریسرچ سٹڈی کے مطابق وہاں ہر ہومیوپیتھی ودیگر ہربل ادویات سے کورونا کے مریضوں کو شفایاب کیا جارہا ہے اور کامیابی کی شرح 90% سے 95% ہے ۔۔