خبریں

سوات کے تاجروں کا انتظامیہ کے خلاف احتجاج

خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات کے تاجروں نے ضلعی انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور مینگورہ کے نشاط چوک میں دھرنا دیا۔ مظاہرین کا موقف تھا کہ ستر فیصد بازار کھلے ہوئے ہیں جبکہ صرف شاپنگ سنٹروں پر پابندی لگائی گئی ہے جس کے باعث وہ معاشی بدحالی کا شکار ہوگئے ہیں۔

مینگورہ شہر کے مصروف ترین اور خواتین کے بازار چینہ مارکیٹ کے سیکڑوں دکانداروں نے منگل کے روز نشاط چوک میں ضلعی انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ احتجاجی مظاہرہ اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی عامرعلی شاہ کی جانب سے دکانیں بند کرانے کے بعد کیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر نے پولیس نفری کے ہمراہ بازار پر چھاپہ مارا اور تمام کھلی دکانوں کو بند کرادیا جس کے بعد دکاندار مشتعل ہو گئے اور سراپا احتجاج بن گئے ۔

چینہ مارکیٹ بازار کے صدر ارشد خان نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ستر فی صد کاروبار کو لاک ڈاؤن میں ریلیف مہیا کیا گیا ہے اور صبح نو بجے سے سہ پہر چار بجے تک دکانیں کھلی ہوتی ہے جبکہ صرف شاپنگ سنٹروں اور گارمنٹس کی دکانیں بندش کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ سبزی منڈی،گوشت مارکیٹ اور احساس پروگرام سنٹروں میں انتہائی رش ہوتا ہے وہاں پر کورونا کیوں نہیں پھیلتا یا جو دکانیں کھلی ہوتی ہیں کیا وہاں کورونا وائرس نہیں آتا صرف ہماری دکانوں میں یہ وائرس پھیلتا ہے ‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہے، ہمیں دکانوں کے کرائے دینے پڑتے ہیں ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنی پڑتی ہے اب ہم مزید لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہو سکتے جب تک دیگر دکانوں کی طرح ہمیں ریلیف فراہم نہیں کیا جاتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا ۔

چینہ مارکیٹ کے دکاندار ارشد علی کا کہنا تھا کہ اس بازار مین ایک ہزار سے زائد دکانیں ہیں جس میں چار ہزار سے زائد افراد برسر روزگار ہے ۔لاک ڈاؤن کے باعث ہم بری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ ’’ ہمارے ساتھ انتظامیہ نے کسی قسم کا تعاون کیا اور نا ہی حکومت نے ،ہم سفید پوش لوگ ہے ہم سے بھیک بھی نہیں مانگا جاتا۔ ہمارے گھروں میں فاقے پڑ رہے ہیں دو وقت کی روٹی پیدا کرنا مشکل ہوگیا ہے جبکہ دوسری جانب انتظامیہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھ رہی ہے ۔‘‘

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے اور مخصوص کاروباری مراکز کو صبح نو بجے سے شام چار بجے تک کھلا رکھا جاتا ہے جبکہ اس میں شاپنگ سنٹرز، کاسمیٹکس اور گارمنٹس کی دکانیں شامل نہیں ہے ۔ کاروباری شخصیت حضرت علی نے بتایا کہ جب حکومت نے مخصوص کاروبار کھولنے کے احکامات جاری کئے تو دیگر بند دکانوں کے لئے بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کرنی چاہئے تھی اگر اسی طرح امتیازی سلوک کیا گیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں اور ان سفید پوشوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوسکتا ہے ۔

سوات میں ایک طرف کورونا کے کیسز میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک 215 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جس میں 14 افراد جاں بحق بھی ہوئے ہیں جبکہ دوسری جانب لاک ڈاؤن کے باعث مزدوروں کے ساتھ ساتھ سفید پوش کاروباری طبقہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ یا تو مکمل لاک ڈاؤن کریں اور یا جو کاروبار بند ہے ان کے کھولنے کا بھی بندوسبت کیا جائے۔

Back to top button